20 اپریل ، 2012
اسلام آباد… سپریم کورٹ کے ججز نے کہاہے کہ وزیراعظم یوسف رضاگیلانی اب بھی سوئس حکام کو خط لکھ دیں، استثنی کے باعث صدر کو کچھ نہیں ہوگا، معاملہ تو سوئس اکاوٴنٹ کی رقوم پر سول پارٹی کلیم کا ہے،اعتزازاحسن نے کہاہے کہ خط لکھنے سے صدر کی تذلیل ہوگی، صدر کا مواخذہ کرلیں خط لکھنے کی صورت نکل آئے گی ۔ جسٹس ناصرالملک کی سربراہی میں 7 رکنی بنچ نے مقدمہ کی سماعت کی تو وزیراعظم کے وکیل اعتزاز احسن نے دلائل جاری رکھے اور کہاکہ وزیراعظم نے وزارت قانون کی سمری پر انحصار کیا وہ سمجھتے ہیں کہ فی الوقت سوئس حکام کو خط نہیں لکھا جاسکتا، عدالت نے کہاکہ نظرثانی کے مرحلے پر صدر کو استثنی کا معاملہ اٹھایا ہی نہیں گیا تھا، جسٹس اعجاز افضل نے کہاکہ وزیراعظم عدالتی حکم کی خلاف ورزی پر ڈٹے ہوئے ہیں، کیا کوئی یہ کہہ سکتا ہے کہ وہ عملدرآمد اپنی مرضی سے کرے گا، اعتزاز احسن نے کہاکہ خط لکھنے کا مطلب ، صدر کے استثنی سے دستبردار ہونے کے مترادف ہے، جب تک آصف زرداری ، صدر ہیں خط نہیں لکھنا چاہیئے، جسٹس ناصرالملک نے کہاکہ اگر خط لکھا جاتا ہے تو استثنی کے باعث صدر کو کچھ نہیں ہوگا،، خط تو صرف پاکستان کی سول پارٹی کا کلیم بحال کرنے کیلئے لکھنا ہے، اعتزازاحسن نے کہاکہ صدر کا مواخذہ کرلیں تاکہ وزیراعظم کے خط لکھنے کی صورت پیدا ہوجائے، جسٹس آصف کھوسہ نے کہاکہ ظاہر ہورہا ہے کہ وزیراعظم اپنی مدت میں خط نہیں لکھیں گے، جسٹس اطہر سعید نے کہاکہ پھر تو ہر کوئی کہے گا کہ وہ فلاں وجہ سے عدالتی حکم پر عمل نہیں کرسکا، اعتزازاحسن نے کہاکہ خط نہ تو لکھاجاسکتاہے اور نہ ہی لکھنا چاہیئے ،اعتزاز احسن نے دلائل مکمل کرتے ہوئے درخواست کی کہ بغیرسمری خط لکھنے کے حکم کا موجودہ کیس پر اطلاق نہیں کیا جانا چاہیئے، بعد میں سماعت منگل تک ملتوی کرتے ہوئے اٹارنی جنرل کو اس دن سے دلائل شروع کرنے کا حکم دے دیا گیا۔