07 نومبر ، 2014
ملتان......محبت، عشق، جنون نام کچھ بھی ہو۔ غلام محمد اور نجبہ کا تعلق کچھ عجیب رنگ رکھتا ہے۔ اس کہانی میں سب سے اہم کردار نجبہ کا ہے جس کا حسن، خوبصورتی کئی مردوں کے لیے مسئلہ بنی۔ شوہر جیل میں ، ایک عاشق قتل اور دوسرا بھی جیل کے پیچھے۔ دو بیٹوں اور دو بیٹیوں کی ماں 28 سالہ نجبہ کا شوہر ملتان کی سنٹرل جیل میں اغوا برائے تاوان کے مقدمے میں قید بھگت رہا ہے۔ پشاور سے شوہر کو ملنے کے لیے ڈیرہ غازیخان کے لیے روانہ ہوئی تو راستے میں حساس ادارے کا ملازم غلام محمد اس کے حسن سے متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکا۔بس سے شروع ہونے والا تعلق آگے بڑھتا گیا۔ شوہر کی قید کے دوران روزگار کے لیے قسطوں پر حاصل کی جانے والی وین کے ڈرائیور صاحب دین نے بھی نجبہ سے اپنی محبت کا اظہار اور شادی پر اسرار سے بعض نہ رہ سکا۔ ایک وقت میں دو لوگوں کی محبوبہ ہونے کے بعد اسے انتخاب کسی ایک کا کرنا تھا۔ پولیس کے مطابق نجبہ نے صاحب دین سے نجات حاصل کرنے کے لیے غلام محمد کا اکسایا۔ صاحب دین کو بلایا، غلام محمد نے گولی ماری اور ایک عاشق سے اسکی جان چھوٹ گئی۔ دوسرا اسکی محبت میں اور اندھا ہوتا چلا گیا۔صاحب دین کے قتل کے الزام میں نجبہ پولیس کے ہاتھوں گرفتار ہوئی تو سب بول دیا کہ قتل کیسے ہوا اور پھر 2 نومبر کو غلام محمد کو ملتان بلواکر پولیس سے پکڑوادیا۔
دونوں پہنچے جیل۔
غلام محمد نے اپنی محبوبہ کی جدائی میں 5 راتیں بھی نہ گزاریں اور اسکی تڑپ آج اسے پانی کی ٹنکی پر لے گئی۔ محبوبہ وومن جیل سے نکال کر ڈسٹرکٹ جیل میں لائی گئی یہاں بھی اس نے غلام محمد سے محبت کا اقرارکیا۔ غلام محمد اسکے سامنے پھندے پر جھول گیا، زندگی بچ گئی۔
وہ پہنچا جیل کے ہسپتال اور بستر پر لگی ہتھ کڑیاں اور محبوبہ یعنی نجبہ پہنچی دوبارہ وومن جیل کی حوالات میں۔ اب دونوں جیل کے بھی قیدی ہیں اور شاید اپنے دلوں کے اسیر بھی۔