23 اپریل ، 2012
اسلام آباد… سپریم کورٹ میں آئی ایس آئی کی جانب سے سیاستدانوں میں پیسے کی تقسیم سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ۔ کیس کی سماعت چیف جسٹس افتخارچودھری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی۔ سماعت کے دوران اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایاکہ مہران بنک اور حبیب بنک سے متعلق ماضی کی کمیشن رپورٹس نہیں مل سکی ہیں،عدالت نے اس پر اظہار تعجب کرتے ہوئے اٹارنی جنرل سے تحریری موقف مانگ لیا، چیف جسٹس نے کہاکہ وہ رپورٹس تو بہت اہم تھیں ، چوری یا غائب ہوئی ہیں تو اسکی رپورٹ درج کرانا پڑے گی۔ اوائل 2010ء میں حکومت پنجاب کو مبینہ طور پر گرانے کیلئے انٹیلی جنس بیورو سے 27 کروڑ روپے استعمال ہونے سے متعلق الزام پر آئی بی کی سربمہر جوابی رپورٹ ، عدالت کو پیش کی گئی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہاکہ آئی بی سے 27 کروڑ کی رقم نکالے جانے کو اب بھی خفیہ رکھا جارہاہے، اس پر عدالت کو اعتماد میں لیا جائے، اٹارنی جنرل اس بارے آئی بی سے معلومات شیئرکریں، عدالت بھی اسے خفیہ رکھے گی۔ بعد ازاں عدالت نے یونس حبیب کے تناظر میں بینکنگ قواعد پر سیکریٹری قانون سے جواب بھی طلب کر لیا اور کیس کی سماعت 25 اپریل تک ملتوی کردی۔