17 نومبر ، 2014
کراچی .........کراچی میں ٹارگٹ کلنگ میں جاں بحق ہونے والے پولیس اہلکاروں کے لواحقین کی امداد کے اعلانات سے کون واقف نہیں لیکن تین روز قبل نامعلوم افراد کی گولیوں کا نشانہ بننے والے اے ایس آئی ارشد تنولی کےلواحقین اور معصوم بچوں کو دلاسہ دینے اور ان کے آ نسو پونچھنےاب تک کوئی نہیں آیا۔ تین بچے،بیوی اور بوڑھے والدین،بس یہی کل اثاثہ تھے 40سالہ ارشد احمد تنولی کے۔ بریگیڈ تھانے میں بطور اے ایس آئی فرائض انجام دینے والا پولیس کا مقتول افسر چاہتا تھا کہ وہ اپنے بچوں کو خوب پڑھائے لکھائے اور بڑا آدمی بنتا دیکھے لیکن شہر میں دندناتے دہشت گردوں نے اسے جینے نہیں دیا۔ شادی کو ابھی چند سال ہی تو گزرے تھے خالدہ کے بے شمار ارمان تھے پر اب فکر ہے تو بس اتنی کہ وہ اور اس بچوں کی زندگی کیسے گزرے گی۔بوڑھے ماں باپ کی آنکھیں خشک ہونے کا نام نہیں لے رہیں، دکھ بھی تو اتنا بڑا ہے۔یادگار لمحات کو محفوظ کرنا ارشد کی خواہش تھی، تصویروں میں بولتا اس کا چہرہ، اب خاموش ہوچکا ہے،مگر پھر بھی سوال کر رہا ہے کہ کیا اس کے قاتلوں کو کیفرکردار تک پہنچایا جائے گا ؟اورکیا اس کے بچے بہتر مستقبل پاسکیں گے؟