پاکستان
24 اپریل ، 2012

حقانی کو عدالتی حکم کے احترام میں واپس آنا چاہیئے ، چیف جسٹس

حقانی کو عدالتی حکم کے احترام میں واپس آنا چاہیئے ، چیف جسٹس

اسلام آباد… سپریم کورٹ میں حسین حقانی کے وڈیولنک کے ذریعے بیان ریکارڈ کرانے کی درخواست پرسماعت جاری ہے اور چیف جسٹس افتخار چوہدری کی سربراہی میں9رکنی بینچ کیس کی سماعت کر رہا ہے۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ہم منصور اعجاز کو نہیں جانتے کہ وہ کہاں کا شہری ہے، حقانی کیوں نہیں آتے، انہوں نے واپس آنے کا حلف دیا تھا، انہیں عدالتی احترام میں واپس آنا چاہیئے۔ اس موقع پر حسین حقانی کی وکیل عاصمہ جہانگیرنے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ میرے موکل کی زندگی کو بھی خطرہ ہے، بنیادی حقوق کے تحت میرے موکل کو ویڈیو بیان کا حق ہے۔ اس موقع پر جسٹس اعجاز نثار نے ریمارکس دیئے کہ حسین حقانی تو حلف نامہ دے کر باہر گئے ہیں۔ عاصمہ جہانگیر نے دلائل میں کہاکہ سپریم کورٹ حکم میں کہیں نہیں لکھاکہ حقانی کو ویڈیولنک بیان کی سہولت نہیں ہوگی ، عدالت ، حقانی کو مفرور ملزم سمجھ کر فیصلہ نہ کرے، اسے منصور اعجاز جیسی سہولت دی جائے، حقانی بیمار ہیں، وہ نہیں آسکتے، ایک ملک دشمن کو تو ویڈیوبیان کی سہولت دے دی گئی، قانون کے مطابق میرے موکل سے بھی مساوی سلوک برتا جائے ، یہاں آنے پر بیماری کے ساتھ میرے موکل کی زندگی کو بھی خطرہ ہے۔ جسٹس اعجاز نثار نے ریمارکس دیئے کہ فرض کریں حقانی کو باہر جانے کی اجازت نہ ہوتی اور یہاں دھمکیاں ملتیں تو پھر کیا کرتے، حسین حقانی تو حلف نامہ دے کر باہر گئے ہیں۔ عاصمہ جہانگیر نے کہاکہ حقانی جب پاکستان میں تھے تو تفریح کیلئے کمانڈوز نہیں رکھتے تھے۔ اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ یہاں زیادہ تر تو سکیورٹی کمانڈوز کو فن کیلئے رکھا جاتاہے، میں کوئٹہ میں بغیر سکیورٹی کے گھومتا رہا،کسی کو پتہ نہیں تھا، باڈی گارڈ تو صرف ایک ہی اوپر والا ہے۔ عاصمہ جہانگیرکا کہنا تھا کہ حقانی کو مساوی سہولت نہ ملی تو مطلب ہوگا کہ کمیشن ، استغاثہ بن گیاہے، اسٹیبلشمنٹ ، حقانی کو یہ سہولت نہیں دینا چاہتی ۔ اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ہم منصور اعجاز کو نہیں جانتے کہ وہ کہاں کا شہری ہے، ہم یہ ضرور جانتے ہیں کہ حقانی ، پاکستان کا باعزت شہری ہے، پاکستان ، حقانی کا مادر وطن ہے، اسکے رشتہ دار یہاں ہیں ، حقانی یہاں کیوں نہیں آتا، اس نے واپس آنے کا حلف دیا تھا، اسے عدالتی حکم کا احترام کرکے وطن واپس آنا چاہیئے۔

مزید خبریں :