دنیا
29 دسمبر ، 2014

خودکشی جرم نہیں ، بھارتی حکومت قانون ختم کررہی ہے

خودکشی جرم نہیں ، بھارتی حکومت قانون ختم کررہی ہے

کراچی… رفیق مانگٹ…برطانوی اخبار’’ڈیلی میل‘‘ لکھتا ہے کہ بھارتی حکومت نے آخرکار تسلیم کرلیا کہ خودکشی کوئی جرم نہیں اب وہ اس قانون کو ختم کرنے جارہی ہے۔خودکشی کو جرم قرار دینے کاقانون دنیا میں صرف چند ممالک میں رہ گیا ہے۔شمالی امریکہ اور یورپ نے کئی دہائیوں پہلے اس سے چھٹکارا حاصل کرلیا۔دنیا میں صرف 4 ممالک میں خودکشی جرم ہے ان میں پاکستان، بنگلادیش، ملائیشیا اور سنگاپور ہے۔بھارتی سپریم کورٹ نے 1994 میں خود کشی کو جرم کے زمرے سے نکال دیا تھا لیکن دو سال بعد پھر اس قانون کو بحال کر دیا گیا۔بھارت کی 18 ریاستوں اور چار یونین علاقہ جات نے تعزیرات ہند کی دفعہ 309 کو خارج کرنے کے اقدام کی حمایت کی ہے جس کے تحت خودکشی کرنے کی کوشش کرنے والے کو ایک سال قید کی سزا دی جاتی ہے۔عالمی ادارہ صحت نے بھارت کو دنیا میں سب سے زیادہ خود کشی کی شرح والے ممالک میں سرفہرست رکھا ہے۔ 2012 میں ایک لاکھ میں سے 21.1 نفوس نے خودکشیاں کیں۔ بھارت میں2013 میں799 134 افراد نے خودکشیاں کیں جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 11.9 فیصد اضافہ تھا۔بھارت میں ہر گھنٹے میں پندرہ ہلاکتیں ہوتیں ہیں۔عالمی ادارہ صحت کے مطابق ہر سال دنیا بھر میں 8لاکھ افراد خودکشیاں کرتے ہیں۔کئی ممالک میں دماغی امراض جرم نہیں رہے۔اخبار کے مطابق بھارتی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ خود کشی کو جرم قرار دینے کا قانون منسوخ کیا جائے یہ ایک غیر انسانی قانون ہے جسے بہت عرصہ قبل ہی ختم کردیا جانا چاہیے تھا۔یو پی اے حکومت قانون کی کتابوں سے اس جرم کونکالنے کے لئے ایک بل تجویز کیا تھا۔اس معاملے پر ریاستوں کی مشاورت کے عمل کا آغاز کیا گیا تودلچسپ امر یہ کہ بہار، مدھیہ پردیش اور سکم نے اس اقدام کی مخالفت کی ۔ اخبار کے مطابق کتنا خوفناک تصور ہے کہ ایک شخص اپنی جان لینے کی کوشش کرتا ہے مگر ناکام رہتا ہے پھر اسے پکڑ کر جیل میں ڈال دیا جاتا ہے۔یہ قانون سفاکانہ اور ظالمانہ تھا۔اگر کوئی شخص انتہائی مایوس ہے کہ وہ زندہ نہیں رہنا چاہتا تو اسے مدد اور تعاون کی ضرورت ہے۔ قدیم ایتھنز میں خودکشی کرنے والے شخص کی عام افراد کی طرح تدفین نہیں کی جاتی تھی،انہیں شہر کے مضافات میں بغیر کتبے کے دفن کیا جاتا تھا۔ برطانوی قانون کے تحت 1882 تک خودکشی کرنے والے کی دن کی روشنی میں تدفین کی اجازت تھی مگر اس کی جائیداد ضبط کرلی جاتی تھی۔1670 میں لوئس XIV نے ایک فوجداری آرڈیننس جاری کیا جس کے تحت خودکشی سے مرنے والے کی لاش کو گلیوں میں گھسیٹا جائے پھر اسے گندگی کے ڈھیر پر لٹکا یا پھینک دیا جائے اور اس کی جائیداد بھی ضبط کرلی جائے۔

مزید خبریں :