03 جنوری ، 2015
اسلام آباد......اکیسویں آئینی ترمیم اور آرمی ایکٹ میں ترمیم کے بلز قومی اسمبلی میں پیش کردیئے گئے،بل وفاقی وزیر قانون و انصاف پرویز رشید نے پیش کیا ،وزیر اعظم نواز شریف نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔دہشت گردوں کو سزائیں دینے کیلیے آرمی ایکٹ 1952 میں مزید ترمیم کا بل بھی پیش کردیا گیا۔بل کے تحت آئین کے آرٹیکل 175 میں بھی ترمیم کی تجویز دی گئی ہے، جبکہ آرمی ایکٹ 1952 میں مزید ترمیم بھی تجویز کی گئی ہیں ۔پاکستان کے خلاف جنگ کرنے والوں کو آرمی ایکٹ کے تحت سزا دی جاسکے گی۔مذہب کے نام پر ہتھیار اٹھانے والے کو بھی آرمی ایکٹ کے تحت سزا دی جاسکے گی۔افواج پاکستان اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں پر حملہ کرنیوالوں کوآرمی ایکٹ کے تحت سزا دی جائے گی۔سول اور فوجی تنصیبات پر حملہ کرنے والوں کو بھی آرمی ایکٹ کے تحت سزا ملے گی۔دھماکا خیز مواد رکھنے یا کہیں لے جانے کی صورت میں بھی آرمی ایکٹ کے تحت سزا بھگتنی ہوگی۔اغوا برائے تاوان کے ملزمان کو بھی آرمی ایکٹ کے تحت سزا دی جا سکے گی۔غیر قانونی سرگرمیوں کیلیے مالی معاونت کرنے والوں کو بھی آرمی ایکٹ کے تحت سزا ملے گی۔بل کے تحت کیے جانے والے اقدامات دو سال تک نافذ العمل ہوں گے۔دو سال بعد فوجی عدالتیں خود ختم ہوجائیں گی،بل کا متن کہتا ہے کہ کس دہشتگردی کیخلاف فوجی عدالت میں مقدمہ چلایا جائے،فیصلہ وفاقی حکومت کریگی۔قومی اسمبلی کا اجلاس پیر کی شام چار بجے تک ملتوی کردیا گیا۔