21 جنوری ، 2015
کراچی.......متحدہ قومی موومنٹ کے رکن قومی اسمبلی ڈاکٹرمحمد فاروق ستار نے کہا ہے کہ تعلیم انسان کو اچھے برے میں تمیز کرنے کا ڈھنگ سکھاتی ہے اور وہی قومی جہالت کے اندھیروں کو شکست دیکر اپنے مستقبل کو روشن کرتی ہیں جہاں بہتر تعلیم کو حصول کو لازم و ملزوم سمجھا جاتا ہے ۔ ان خیالات کا اظہارانہوں نے آ ل پاکستان متحدہ اسٹوڈینٹس آرگنائزیشن کی جانب سے جناح میڈیکل یونیورسٹی کے طلبہ کے اعزا ز میں دئیے گئے ظہرانے سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ تقریب میں طلباوطالبات ،اساتذہ کرام اور اے پی ایم ایس او کی مرکزی کابینہ کے اراکین نے شرکت کی۔ ڈاکٹر محمد فاروق ستار نے کہا کہ بہترین معاشروں میں ظلم سے محفوظ افراد بھی ظلم کے خلاف جدوجہد میں سرکردہ رہتے ہیں اور آج کی تقریب میںطلبہ و طالبات کی بڑی تعداد یہ ثابت کر رہی ہے کہ وہ بھی ملک کی ترقی اور بہتر معاشرے کے قیام میں اپنا بھرپور کردار ادا کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔انہوں نے کہا کہ آج 67 برس گزرنے کے باوجود پاکستان کے قیام کا مقصد تاحال حاصل نہیں ہوسکا ہے اور بد قسمتی سے وطن عزیز میںطلبہ کیلئے وہ سہولیات بھی میسر نہیں جو نوجوانوں کو عالمی تقاضوں سے ہم آہنگ کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی ترقی کے لیے ضروری ہے کہ طلبہ ملک و بین الاقوامی صورتحال سے آگہی حاصل کریں اور معاشرے کے اچھے شہری بن کر اپنی قوم کی بہتری کیلئے اپنا اہم کردار ادا کریں۔ دریں اثنا حق پرست اراکین سندھ اسمبلی نے پیپلزپارٹی کے رہنما ، وزیر بلدیات سندھ شرجیل میمن کی جانب سے ایم کیوایم پربے ہودہ ،بے بنیاد، جھوٹی او رمن گھڑت تنقید کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ سندھ میں مارشل لاء کے مطالبے کو غیر جمہوری کہنے والے اس بات کا جواب دیں کہ جب سندھ اور اس کے عوام کی جان ومال جمہوری حکومت میں غیر محفوظ ہوگی تو عوام کس جانب دیکھیں گے ؟ ۔ اپنے مشترکہ بیان میں انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت جس طرح سے طرز حکمرانی کررہی ہے وہ جمہوریت کے حسن پر بدنما داغ ہے اور ایسی نام نہاد جمہوریت سے بہتر ہے کہ سندھ میں مارشل لاء ہی نافذ کردیاجائے ۔ انہوں نے کہاکہ عوام کو ایسی جمہوری حکومت نہیں چاہئے جس میں جان و مال تک کا تحفظ حاصل نہ ہواوردہشت گرد ، بھتہ خو اور جرائم پیشہ عناصر عوام پر مسلط رکھے جائیں ۔انہوں نے کہا کہ کراچی سمیت سندھ میں روزانہ کی بنیاد پر پروفیشنلز ، سرکاری اہلکاروں اور ایم کیوایم کے کارکنان کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایاجارہا ہے اور سفاک قاتل آزاد گھوم رہے ہیں ، تھر کے علاقے چھاچھرو میں صرف 112دن میں 323بچے بھوک و افلاس اور قحط سالی کے باعث موت کے منہ میں جاچکے ہیں اس کے باوجود شرجیل میمن کی جانب سے گڈ گورننس کے دعوے کرنا اپنے منہ مٹھو بننے کے مترادف ہے، ملک کی عدالت عظمیٰ تک حکومت سندھ کی بیڈگورننس پر اپنے ریمارکس دے چکی ہے اور شرجیل میمن سمیت پیپلزپارٹی کے رہنمائوں اور حکومت سندھ کے وزراء کو چاہئے کہ وہ سندھ میں بدامنی ، بھتہ خوری ، امن و امان کی ناقص صورتحال پر صفائیاں پیش کرنے اور ایم کیوایم کو تنقید کا نشانہ بنانے کے بجائے شرم کریں اور مزید اخلاقیات سے نہ گریں۔