23 اکتوبر ، 2022
آئی سی سی ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ کے سپر 12 مرحلے میں بھارت نے آخری اوور کی آخری گیند پر 160 رنز کا ہدف پورا کرکے پاکستان کو 4 وکٹوں سے شکست دے دی۔
میلبرن میں کھیلےگئے ہائی وولٹیج میچ میں حارث رؤف نے19 واں اوور مکمل کیا تو بھارت کو آخری اوور میں 16 رنز درکار تھے اور اس کی 6 وکٹیں باقی تھیں تاہم بھارت نے آخری گیند پر 6 وکٹوں کے نقصان پر ہدف پورا کرلیا۔
آخری اوور انتہائی سنسنی خیز رہا، نواز نے کوہلی کو اوور کی چوتھی گیند فل ٹاس کرائی جس پر کوہلی نے 6 رنز حاصل کرلیے تھے تاہم امپائر نے گیند کو نو بال قرار دے دیا جس کے باعث بھارت کو نہ صرف 7 رنز مل گئے بلکہ فری ہٹ بھی مل گئی جس نے بھارت کی جیت آسان بنادی۔
امپائرکی جانب سے اوور ہائٹ ہونے پرگیند کو نو بال قرار دیا گیا تاہم اس فیصلے سے قومی ٹیم کےکپتان بابر اعظم مطمئن نظر نہیں آئے اور ان کی امپائرز سے بحث بھی ہوئی۔
میچ کے بعد سوشل میڈیا صارفین نے بھی نوبال کے فیصلے پر تحفظات کا اظہار کیا، ان کا کہنا تھا کہ بال کھیلتے ہوئے کوہلی کا پاؤں کریز پہ تھا اس لیے یہ نو بال نہیں۔
سابق آسٹریلوی کرکٹر بریڈ ہوگ نے کوہلی کی تصویر ٹوئٹ کرتے ہوئے سوال کیا کہ نو بال پر ریویو کیوں نہیں لیا گیا؟ اور جب فری ہٹ پر کوہلی بولڈ ہوگئے تھے تو وہ بال ڈیڈ کیوں نہیں قرار دی گئی؟
اپنا تعارف ایک سابق کرکٹر، کرکٹ کوچ اور تجزیہ کار کی حیثیت سے کرانے والے جان برک نے کہا کہ کریز سے باہر پاؤں ہونے پر کبھی نو بال نہیں ہوتی، ایک سراسر جرم ہے۔
ایک صارف نے اس بال کو نو بال قرار دیے جانے کو میچ کا ٹرننگ پوائنٹ قرار دیا۔
ایک اور صارف نے نواز کی گیند کراتے ہوئے تصویر پوسٹ کی اور کہا کہ آپ نے اچھا کھیلا پر وہ نو بال نہیں تھی۔