کھیل
Time 10 نومبر ، 2022

فائنل میں پہنچنے کیلئے انگلینڈ کو سب سے بڑا خطرہ کوہلی سے ہے: ناصر حسین

کوہلی کو قابو کرنا ہے تو اس کے آتے ہی عادل راشد کو بولنگ پر لے آئیں: سابق انگلش کپتان۔ فوٹو فائل
کوہلی کو قابو کرنا ہے تو اس کے آتے ہی عادل راشد کو بولنگ پر لے آئیں: سابق انگلش کپتان۔ فوٹو فائل

انگلینڈ کے سابق کپتان اور کرکٹ کمینٹیٹر ناصر حسین کا کہنا ہے کہ فائنل میں پہنچنے کے لیے انگلش ٹیم کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ویرات کوہلی ہے۔

انگلش اخبار ڈیلی میل کے لیے لکھے گئے آرٹیکل میں ناصر حسین کا کہنا تھا ویرات کوہلی آل ٹائم گریٹس میں سے ایک ہے اور ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ میں پاکستان کے خلاف کھیلی گئی ان کی اننگز وائٹ بال کرکٹ کی سب سے بہترین اننگز ہے، جس طرح اس نے حارث کو مڈ آف پر چھکا لگایا وہ ناقابل یقین تھا اور پاکستان نے اندازہ لگا لیا تھا کہ جب تک کوہلی آؤٹ نہیں ہوتا تو گیم ختم نہیں ہوا۔

سابق کرکٹر نے لکھا کہ جب آپ ویرات کوہلی کو ٹریننگ کے دوران دیکھیں، جب انہیں میچ سے قبل آؤٹ فیلڈ میں فٹبال کھیلتے دیکھیں اور جب آپ انہیں دوسری اننگز میں ہدف کے تعاقب میں بیٹنگ کرتے دیکھیں تو ان کے اعداد و شمار دیکھ کر آپ بھی ان کی تعریف کیے بغیر نہیں رہیں گے۔

ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں ویرات کوہلی کی ہدف کے تعاقب میں رنز بنانے کی اوسط 90 فیصد سے زائد ہے اور ان کا اسٹرائیک ریٹ بھی 135 اعشاریہ 42 ہے۔

ویرات کوہلی نے ہدف کے تعاقب کے دوران دوسری اننگز میں 36 جیتے گئے میچز میں 16 نصف سنچریاں اسکور کر رکھی ہیں اور جیتنے والے میچز میں 18 مرتبہ کوہلی ناقابل شکست رہے۔

ناصر حسین نے اپنے آرٹیکل میں لکھا کہ جب میچ کا مومینٹم بنا ہوا ہو اور بھارتی تماشائیوں کا جوش و خروش عروج پر ہو تو انگلش ٹیم کو بہت زیادہ محتاط رہنا ہو گا کیونکہ یہ آپ کو کھیل سے فرار کا راستہ نہیں دیتا اور کوہلی انگلش ٹیم کے لیے آگے بڑھنے میں بڑی رکاوٹ بن سکتے ہیں۔

سابق کرکٹر کا کہنا تھا اگر میں انگلینڈ کا کپتان ہوتا تو کھلاڑیوں سے کہتا کہ ایڈیلیڈ میں ہر باؤنڈری پر کوہلی کے لیے زوردار نعروں کے لیے تیار رہیں، اگر کوہلی آپ لوگوں پر چڑھائی کرے تو تیار رہیں کہ ایک بولر کی حیثیت سے کیسا محسوس کرنا ہے اور آپ کو ذہنی طور پر تماشائیوں سے مقابلے کے لیے بھی تیار رہنا ہے۔

ناصر حسین نے انگلش کھلاڑیوں کو مشورہ دیا کہ بھارت کے خلاف میچ کے لیے اپنا ٹائم لیں اور ماحول کے دباؤ میں مت آئیں کیونکہ اس طرح سے گیم آپ کے ہاتھ سے فوری نکل سکتا ہے۔

سابق انگلش کپتان کا کہنا تھا ہو سکتا ہے کہ کوہلی شروع میں گیندیں مس کرے، وہ سوریا کمار یادیو کی طرح نہیں ہے جو آتے ہی جارحانہ کھیل کھیلتا ہے، اور پھر جب آپ سوچتے ہیں کہ آپ نے اسے (کوہلی کو) قابو کر لیا ہے تو پھر وہ اپنا کھیل کھیلنا شروع کرتا ہے اور سب کچھ بدل کر رکھ دیتا ہے۔

ان کا کہنا تھا میرے خیال سے کوہلی کے آتے ہی عادل راشد کو لگانا چاہیے کیونکہ اس کے خلاف کوہلی کا ریکارڈ اچھا نہیں ہے اور وائٹ بال کرکٹ میں عادل راشد کوہلی کو 5 مرتبہ آؤٹ کر چکا ہے۔

یاد رہے کہ بھارت اور انگلینڈ کی ٹیمیں دوسرے ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ میں آج مدمقابل ہوں گی اور دونوں میں سے جو ٹیم بھی جیتے گی اتوار کو اسے میلبرن میں پاکستان کا سامنا کرنا ہو گا۔

مزید خبریں :