پاکستان
Time 24 اکتوبر ، 2017

جہانگیر ترین نااہلی کیس: ’ہر چیز شفاف اور کھلی عدالت میں ہوگی‘

اسلام آباد: جہانگیر ترین نااہلی کیس میں چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیئے ہیں کہ عدالت جو رکارڈ چاہے طلب کرسکتی ہے جب کہ ہر چیز شفاف اور کھلی عدالت میں ہوگی۔

سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں جہانگیر ترین نااہلی کیس کی سماعت کے دوران جہانگیر ترین کے وکیل سکندربشیر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ٹرسٹ کے زیر اہتمام کمپنی قائم کی جاتی ہے جو جائیداد خریدتی ہے، جہانگیر ترین نے تمام ادائیگیاں ملک میں کمائی گئی رقم سے کیں، ٹرسٹ کے لیے تمام رقم جہانگیر ترین نے ادا کی جب کہ درخواست گزارنے جس آف شور کمپنی کا ذکر کیا اسی کا نام شائننگ ویو ہے۔

جسٹس عمر عطا بندیال نے استفسار کیا کہ شائننگ ویو کا ٹرسٹی کون ہے؟ جب کہ چیف جسٹس نے کہا کہ بیرون ملک جائیداد خریدنے کا طریقہ کار سمجھا دیں، بچوں نے باہر جاکر رہنا اور پڑھنا بھی ہوتا ہے، کاروبار اچھا چل جائے اکثر بیرون ملک سہارا بھی ڈھونڈا جاتا ہے۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آج حالات کچھ ہیں، کل بدل بھی سکتے ہیں، پاکستان میں حالات ایک جیسے نہیں رہتے۔

جہانگیر ترین کے وکیل نے کہا کہ اثاثوں کی دیکھ بھال اور تقسیم ٹرسٹیز کی صوابدید ہے، آف شور کمپنی ٹرسٹ کے زیراہتمام چل رہی ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ لگتا ہے عمران خان اور جہانگیر ترین دونوں کے جوابات ایک آدمی نے تیار کیے جس پر وکیل سکندر مہمند نے کہا کہ جہانگیر ترین نے کوئی اثاثہ نہیں چھپایا، یہ کہنا درست نہیں کہ دونوں ایک شخص کے تحریر کردہ ہیں، جہانگیر ترین کا جواب میں نے خود لکھا ہے، الزام کے ساتھ اخباری تراشا بطور ثبوت لگایا گیا۔

سکندر مہمند نے کہا کہ جہانگیر ترین کے بچوں کا ٹیکس رکارڈ بھی عدالت کو فراہم کررہا ہوں، جہانگیر ترین چاہتے ہیں کہ رکارڈ دوسرے فریق کو نہ دیا جائے، رکارڈ جہانگیر ترین کے بچوں سے متعلق ہے جو فریق نہیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت جو رکارڈ چاہے طلب کرسکتی ہے، ہر چیز شفاف اور کھلی عدالت میں ہوگی، پہلے دن کہا تھا کہ تمام دستاویزات رکارڈ پر لائیں، اب تک آپ نے رکارڈ جمع کیوں نہیں کروایا، میری آواز اونچی ہوئی تو وہ مطلب لیا جائے گا جو میں کہنا نہیں چاہتا، کوشش ہے سب کو دفاع کا موقع ملے، تکنیکی نکات کو رکاوٹ نہیں بننے دیں گے۔

مزید خبریں :