فیض آباد پل کھل گیا، رکاوٹیں ہٹادی گئیں، میٹرو بس بھی رواں دواں

اسلام آباد اور راولپنڈی کے ملانے والے فیض آباد انٹرچینج سے مظاہرین کے جانے کے بعد تمام رکاوٹیں ہٹادی گئیں اور جڑواں شہروں کے درمیان میٹرو بس سروس بھی بحال کردی گئی۔ 

حکومت اور مذہبی جماعت کے درمیان معاہدہ طے پانے کے بعد فیض آباد انٹرچینج پر 22 روز سے بیٹھے مظاہرین واپس چلے گئے جس کے بعد انتظامیہ کی جانب سے صفائی ستھرائی کا عمل علی الصبح مکمل کیا گیا۔ 

دھرنا ختم ہونے کے بعد اسلام آباد سمیت ملک کے دیگر شہروں میں بھی معمولات زندگی بحال ہوگئے۔

اسلام آباد اور راولپنڈی کے درمیان پہلی میٹرو بس معمومل کے وقت صبح 6 بجے روانہ ہوئی جب کہ فیض آباد اسٹیشن مظاہرین کی جانب سے کی گئی توڑ پھوڑ کی وجہ سے بند ہے جس کے حوالے سے انتظامیہ کا کہنا ہے کہ میٹرو بس فیض آباد اسٹیشن پر نہیں رکے گی۔

ایکسپریس وے اور موٹر وے کے تمام سیکشنز کھول دیے گئے اور فیض آباد پل پر ٹریفک رواں دواں ہے۔

کراچی میں بھی دھرنے ختم ہونے کے بعدصورتحال معمول پر آگئی، دفاتر میں بھی حاضری معمول کے مطابق ہے اور سڑکوں پر ٹریفک رواں دواں ہے،

کراچی میں اسکولز، کالجز اور یونیورسٹیز بھی کھل گئیں اور طلبا و طالبات کی حاضری بھی معمول کے مطابق ہے۔ 

وفاقی وزیر قانون زاہد حامد کے استعفے کے بعد حکومت اور مذہبی جماعت کے درمیان دھرنا ختم کرنے پر معاہدہ طے پایا جس کے بعد دھرنے کے قائد مولانا خادم حسین رضوی نے دھرنے کے مقام پر ہی پریس کانفرنس کرتے ہوئے دھرنا ختم کرنے کا اعلان کیا۔

جیو نیوز کے مطابق خادم حسین رضوی نے اعلان کیا کہ حکومت کے ساتھ معاہدہ طے پاگیا ہے، دوسرے شہروں کے مظاہرین پر امن طور پر گھروں کو واپس لوٹ جائیں۔

دوسری جانب دھرنا قائدین کی پریس کانفرنس براہ راست نہ دکھانے پر خادم حسین رضوی میڈیا پر برہم ہوگئے اور کہا کہ جب تک پریس کانفرنس براہ راست نہیں دکھائی جاتی، میڈیا نمائندے یہیں رہیں گے۔

دھرنا قائدین کے اس اعلان پر رینجرز کے ایک اعلیٰ افسر نے موقع پر پہنچ کر دھرنے کے شرکا سے بات چیت کی جس کے بعد میڈیا نمائندوں کو وہاں سے جانے کی اجازت دی گئی۔

بدھ تک فیض آباد کا تمام علاقہ مظاہرین سے خالی کرالیا جائے گا، مختلف تھانوں میں بند 25 گرفتار مظاہرین رہا کردیے گئے -

معاہدے کی شرائط

دوسری جانب حکومت اور مذہبی جماعت کےدرمیان معاہدے کے مطابق راجا ظفر الحق رپورٹ 30 دن میں منظر عام پر لائی جائے گی جب کہ الیکشن ایکٹ ترمیم کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

معاہدے کے مطابق 6 نومبر کے بعد سے مذہبی جماعت کے گرفتار کارکنوں کو رہا کیا جائے گا اور ان کے خلاف مقدمات اور نظربندیاں ختم کی جائیں گے۔

معاہدے میں طے پایا کہ 25 نومبر کو حکومتی ایکشن سے متعلق انکوائری بورڈ قائم کیا جائے گا اور ذمہ داروں کا تعین کرکے 30 دنوں میں کارروائی کی جائے گی۔

حکومت اور دھرنا مظاہرین کے معاہدے میں وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال اور وفاقی سیکرٹری داخلہ سمیت 5 افراد کے دستخط ہیں۔

مزید خبریں :