12 فروری ، 2015
راولپنڈی ......ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل عاصم سلیم باجوہ نے کہا ہے کہ آرمی پبلک اسکول پر حملے کی سازش میں 27 دہشتگرد شریک تھے، 6 اسی روز مارے گئے،3 خیبر ایجنسی میں مارے گئے، 12 کو گرفتار کر لیا، باقی 6 ملزمان رہ گئے، ان میں سے ملا فضل اللہ اور عمر امیر افغانستان میں ہیں، حملہ آوروں کا سہولت کار مولوی ایک سرکاری ملازم تھا، حملے کے لیے کمانڈر حضرت علی نے فراہم کیے۔ پریس بریفنگ میں انہوں نے کہا کہ دہشتگردوں کی فنڈنگ بند کیے بغیر دہشتگردی ختم نہیں ہوسکتی ،دہشتگرد درندے اور حیوان ہیں،انشاءاللہ دہشتگردوں کا جلد خاتمہ ہوگا،ملا فضل اللہ کی حوالگی یا مارنا پہلی ترجیح ہے، پشاور اسکول پر حملے میں ملوث گینگ کی شناخت ہوگئی ہے ،سانحہ پشاور کئی واقعات سے منسلک ہے ، حملے کا حکم ملافضل اللہ نے دیا ،دہشتگرد حضرت علی کے سر پر 25 لاکھ انعام کی رقم ہے ،سبیل نامی دہشتگرد نے حملہ آوروں کو ٹرانسپورٹ مہیا کی، حملہ آوروں نے 4 راتیں جمرود میں قیام کیا،حاجی کامران نے 2 دہشتگرد گروپ بنائے۔ اس موقع پر دہشتگرد عتیق الرحمان کا اعترافی بیان دکھایا اور سنایا گیا۔عاصم باجوہ نے مزید کہا کہ حملہ آوروں کا سہولت کار مولوی ایک سرکاری ملازم تھا، حملے کیلئے فنڈ ایف آر پشاور کے کمانڈر حضرت علی نے فراہم کیے۔ ترجمان پاک فوج نے کہا کہ دتہ خیل سے کافی آگے تک کا علاقہ کلیئر ہے ،آپریشن ضرب عضب کامیابی سے جاری ہے ،ملک بھر میں 1900 سے زائد آپریشن کیے گئے،آپریشن میں 176 خطرناک دہشتگرد ہلاک ہوئے ،کل مارے جانیوالے دہشتگردوں کی تعداد کا علم نہیں ،5ہزار سے زائد گرفتار بھی کئے گئے جبکہ پاک فوج کے 226 جوان شہید اور 813 زخمی ہوئے۔ان کا کہناتھاکہ غیر ملکی مداخلت کامقصددہشتگردی کیخلاف جنگ کوکمزورکرناہے،بھارت منصوبہ بندی کےتحت سرحدی خلاف ورزیاں کررہاہے،اسے اس حوالے سے سمجھایا جارہا ہے،پاکستان سےزیادہ انتہا پسندی بھارت میں ہے۔انہوں نے کہا کہ ابتدائی طور پر 9 ملٹری کورٹس بنائی گئی ہیں ،فوجی عدالتیں وقت کی ضرورت کے تحت بنی ہیں ،جتنے بھی کیسز ہیں ان سب پر کارروائی ہوگی، ضرورت پڑنےپرفوجی عدالتوں کی تعداد میں اضافہ کیاجاسکتاہے، ان عدالتوں میں ایف سی اہلکاروں کےگلےکاٹنےوالوں کےمقدمات کی سماعت ہورہی ہے ۔عاصم باجوہ کا کہناتھاکہ آئی ڈی پیز کو مارچ تک واپس بھیجنے کا منصوبہ ہے ،آئی ڈی پیزکیلئےفنڈز کامعاملہ وزیرخزانہ کےپاس ہے،ہم فاٹامیں 20 لاکھ آئی ڈی پیزکودیکھ رہےہیں۔ان کا کہناتھاکہ اے پی ایس پر حملے کی کوئی اطلاع نہیں تھی ،کوئی مخصوص اطلاع ہوتی تو کارروائی نہ کرنیکاسوال ہی پیدانہیں ہوتا،دہشتگرد ہمارے مذہب کے چور ہیں، انہوں نے دنیامیں ہمیں بدنام کیا، دہشتگردوں کو سزا دینے پر ہر شہری متفق ہے ، نفرت یا اشتعال انگیزی پھیلانے والوں کی معاشرے میں کوئی جگہ نہیں، امام مسجد کیخلاف صوبائی سطح پر قانون سازی ہوچکی ہے۔ ترجمان پاک فوج نے کہا کہ سرحدی خلاف ورزی اورڈرون حملوں پرپارلیمنٹ اوردفترخارجہ کی طرف سے ردعمل آتاہے،جب ہم کارروائی کررہےہیں توڈرون حملوں کی کیاضرورت ہے۔