پاکستان
12 فروری ، 2015

21 ویں اور 18 ویں ترمیم کے خلاف درخواستوں کی یکجا سماعت کا حکم

21 ویں اور 18 ویں ترمیم کے خلاف درخواستوں کی یکجا سماعت کا حکم

اسلام آباد.........سپریم کورٹ نے 21ویں آئینی ترمیم اور اٹھارویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستوں کو یک جا کرکے سماعت کرنے کا حکم دیا ہے۔ چیف جسٹس پاکستان کا کہنا ہے کہ مکمل جوابات آنے کے بعد سپریم کورٹ کا فل کورٹ سماعت کرے گا۔چیف جسٹس پاکستان جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں جسٹس گلزار احمد اور جسٹس مشیر عالم پر مشتمل تین رکنی بینچ نے سماعت کی۔ 21ویں آئینی ترمیم کے خلاف پاکستان بار کونسل، سپریم کورٹ بار، لاہور ہائی کورٹ بار اور سندھ ہائی کورٹ بار نے درخواستیں داخل کر رکھی ہیں۔ سپریم کورٹ نے 21ویں اور اٹھارویں ترمیم کے مقدمات کو یکجا کرکے سماعت کرنے کا حکم دیا ہے۔لاہور ہائی کورٹ بار کی طرف سے حامد خان اور شفقت چوہان نے عدالت سے فل کورٹ تشکیل دینے اور روزانہ کی بنیادوں پر سماعت کی درخواست کی۔ چیف جسٹس پاکستان کا کہنا تھا کہ ابتدائی سماعتوں کے بعد فل کورٹ تشکیل دیا جائےگا۔ عدالت جائزہ لے گی کہ آیا آئین کا کوئی بنیادی ڈھانچہ ہے یا نہیں اور کیا ترامیم اس سے متصادم بھی ہیں یا نہیں؟آئین کا کوئی بنیادی ڈھانچہ نہیں جس آئین میں ضیالحق اور مشرف نے ترامیم کی ہوں بنادی ڈھانچہ آئین میں درج بنیادی حقوق ہیں۔اٹارنی جنرل، وفاق، صوبہ سندھ، پنجا ب اور بلوچستان کے ایڈووکیٹ جنرلز کی طرف سے جواب داخل کرنے کے لیے وقت مانگا گیا عدالت نے پاکستان بار کونسل، سپریم کورٹ بار، اور سندھ ہائی کورٹ بار کی درخواستوں پر بھی نوٹس جاری کر دیے جبکہ اٹھارویں ترمیم سے متعلق ندیم احمد ایڈووکیٹ بنام وفاق پاکستان کیس میں بھی نوٹس جاری کر تے ہوئے سماعت24فروری کے لیے ملتوی کر دی۔

مزید خبریں :