13 مارچ ، 2015
کراچی ..........ایم کیو ایم کے گرفتار کارکنوں سےجنگی قیدیوں جیسا سلوک کیا جارہا ہے، یہ مارشل تو نہیں؟مارشل لا ہوتا تو آپ یہاں اس طرح نہ ہوتے،انسداد دہشت گردی کی عدالت میں ایم کیو ایم کے وکلا اور جج کے درمیان اور کیا مکالمے ہوئے ۔ ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو سے گرفتار 32 کارکنوں کی انسداد دہشت گردی عدالت میں پیشی کے موقع پر ایم کیوایم کے وکلاء محمد جیوانی اور لطیف پاشا نے اعتراض کیا کہ حراست میں لئے گئے ملزمان کو جنگی قیدیوں کی طرح عدالت میں لایاجارہاہے۔یہ جمہوریت کے بجائے مارشل لا تو نہیں؟ اس پر انسداد دہشت گردی کے جج نے مسکراتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ مارشل لا ہوتا تو آپ یہاں اس طرح نہ ہوتے۔ ایک اور موقع پر ایم کیوایم کے وکلاء نے کہا کہ جواسلحہ ظاہر کیا جارہا ہے وہ مارکیٹ میں دستیاب ہی نہیں ۔جبکہ امریکہ بھی واضح کرچکا ہے کہ کراچی میں نیٹو کا کوئی اسلحہ غائب نہیں ہوا۔اس پر جج نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ امریکہ نے انکار کیا ہے تو کیا آپ کو پتہ نہیں کہ وہی سارا اسلحہ بھیجتے ہیں، اوجڑی کیمپ کا سانحہ بھول گئے۔ ایم کیوایم کے وکیل نے کہا کہ نائن زیرو سے برآمد ہونے والے ہتھیار لائسنس یافتہ تھے جبکہ جو اسلحہ دکھایا گیا اُس کا ایم کیو ایم سے کوئی تعلق نہیں۔