13 مارچ ، 2015
کراچی.......متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما حیدرعباس رضوی نے کہا ہے کہ نائن زیروپر چھاپے کے بعد الزام تراشیوں کا ایک سلسلہ شروع ہوا، رینجرز کی جانب سے نائن زیرواور اطراف میں چھاپاماراگیا، جس کے بعد سے مختلف باتیں کی جارہی ہیں، نائن زیرو اور اس کے اطراف سے بھی لوگوں کو گرفتار کیا گیا، الطاف حسین کی رہائش گاہ، ایم کیوایم کے دفاتر پر توڑپھوڑ کی گئی۔ ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کے ارکان کی پریس کانفرنس میں حیدرعباس رضوی کا مزید کہنا ہے کہ 120 افراد کو گرفتارکیا گیا، گرفتار افراد کو دہشت گرد، جرائم پیشہ بنا کر پیش کیا گیا، رینجرز کی بھاری نفری نے چھاپا مارا، انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی گئی، ایم کیو ایم کے ذمے دار، کارکنان، باورچی، ڈرائیورز کو بھی گرفتار کیا گیا، نائن زیرو کے باورچی کوخطرناک ٹارگٹ کلر بنا کر پیش کیا گیا۔ انہوں نے سوال کیا کہ الطاف حسین کی ہمشیرہ سائرہ بیگم کے گھر پر چھاپا کیوں مارا گیا؟ باورچی نورالدین عسکری ونگ کا ٹارگٹ کلر تھا تو اس کو کیوں چھوڑا گیا؟ حیدرعباس کا کہنا ہے کہ الطاف حسین کی ہمشیرہ کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں، قائد تحریک کے رشتے دار کو بھی گرفتار کیا گیا،جو ایم کیو ایم میں نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے بتایا تھا کہ 90طالبان کی ہٹ لسٹ پر ہے، نائن زیرو نوگو ایریا نہیں، وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے اسلحہ لائسنس جاری کرائے گئے، امریکی وزارت خارجہ نے تردید کر دی کہ کراچی سے اسلحے کی ترسیل نہیں ہوئی، تاثر دینے کی کوشش کی گئی کہ نائن زیرو سے بھاری تعداد میں اسلحہ برآمد کیا گیا، تاثر دینے کی کوشش کی گئی کہ وقاص علی شاہ کو کسی اور نے گولی ماری۔ حیدرعباس رضوی نے مطالبہ کیا کہ ہائی کورٹ پرمشتمل کمیشن تشکیل دیا جائے جو قتل کی تحقیقات کرے۔