04 مئی ، 2012
کوئٹہ… چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس افتخار محمد چوہدری نے امن و امان اور لاپتہ افراد کے حوالے سے کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دئیے ہیں کہ بلوچستان میں امن وامان کیس کی سماعت ملک بچانے کے لئے ہے،اب تک خاموش تھے کسی کے خلاف ایکشن نہیں لیا، ہماری کوشش تھی کہ بچ بچا کر کام ہوجائے لیکن اب آرڈر کریں گے کوئی مانے یا نہ مانے،چیف جسٹس نے یہ ریمارکس صوبے میں امن و امان اور لاپتہ افراد سے متعلق کیس کی سماعت کے دران دئیے، انہوں نے اس موقع پر خضدار سے لاپتہ وکیل منیر میروانی کی بازیابی کے لئے پولیس کو دو ہفتوں کی مہلت دی اور حکم دیا کہ بروری سے لاپتہ تیرہ سالہ بچہ کو فوری بازیاب کرکے عدالت میں پیش کیا جائے، انہوں نے اس موقع پر ریمارکس دئیے کہ پولیس نے تیرہ سالہ بچے کو ٹارگٹ کلر بنا کر ایجنسیوں کے حوالے کردیا اور اب کسی پولیس افسر میں یہ جرات نہیں کہ وہ بتائے کہ اسے کس ایجنسی کے حوالے کیاگیا، ایک موقع پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہم نے وزیراعلی کو بلایا وہ نہیں آئے، اسی طرح ہم نے وزیر داخلہ کودو بار بلایا وہ نہیں آئے، یہاں لگی آگ پر پانی ڈالنے کون آئے گا؟ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ سب بلوچستان سے محبت کے دعوے تو کرتے ہیں لیکن جب ہم بلاتے ہیں تو وہ نہیں آتے ،اب سوچ رہے ہیں کہ سیکرٹری دفاع کو اس حوالے سے دستاویزات دے کرکہیں کہ وہ سب کو بلاکر معلوم کریں کہ صوبے میں کیا ہورہا ہے؟ جسٹس عارف خلجی نے کہا کہ ایف سی کی عزت عوام میں تیزی سے ختم ہورہی ہے ، یہ ملک کے لئے خطرناک ہے، پہلے لوگ احتراما ایف سی کا نام لیتے تھے اب وہ ایف آئی آر میں افسران کو نامزد کررہے ہیں، انہوں نے ریمارکس دئیے کہ بلوچستان کی صورتحال بہت خطرناک ہوچکی ہے ملکی تاریخ کو سامنے رکھ کر اس صورتحال کو دیکھیں تو رونگھٹے کھڑے ہوجاتے ہیں،اس سے قبل ڈپٹی اٹارنی جنرل ملک سکندر نے عدالت کو بتایا کہ خفیہ اداروں کے سیکٹر انچارج کوئٹہ میں موجود نہ ہونے کی بنا پر پیش نہیں ہوسکتے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ جب پولیس کاآئی جی عدالت میں آسکتا ہے تو خفیہ اداروں کے سیکٹر انچارج کیوں نہیں، عدالت میں کہانیاں سننے نہیں بیٹھے، صوبے میں آگ لگی ہے اسے بجھایا جائے۔ کوئٹہ کے علاقے مارواڑ سے گیارہ اپریل کو لاپتہ سات افراد کے رشتہ دار نے عدالت کو بتایا کہ تین لاپتا افراد گھر پہنچ گئے ہیں ، انہوں نے استدعا کی لاپتا دیگر چار افراد کو بھی بازیاب کرایا جائے۔ عدالت نے مستونگ کے علاقے دشت سے لاپتا دو افراد کے بارے میں پولیس کی چیمبر میں بریفنگ کی درخواست منظور کرلی ، ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ سپریم کورٹ کے حکم پر پانچ سال قبل لاپتا ہونے والے ڈاکٹر اکبر مری کی بیٹی کو تنخواہوں کی مد میں 30لاکھ روپیاداکردیے گئے ہیں ۔