04 مئی ، 2012
اسلام آباد… مسلم لیگ ق کے رہنما مشاہد حسین سید نے کہا ہے کہ محاذ آرائی، تصادم کی سیاست کو ختم کرتے ہوئے حکومت اور اپوزیشن مل کر جمہوریت کے نظام کو چلائیں، ورنہ خدشہ ہے کہ پھر کوئی جنرل آکر سب کی چھٹی کروا دے گا۔ اسلام آباد میں وزیر مملکت برائے اقلیتی امور اکرم مسیح گل کی طرف سے غریب خواتین میں سلائی مشینیں تقسیم کرنے کی تقریب کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے مشاہد حسین کا کہنا تھا کہ 90ء کی دہائی کی سیاست نہ دہرائی جائے ورنہ اس کا افسوسناک پہلو ہو گا،اس وقت سیاست میں چلنے والی محاذ آرائی آگے بڑھی تو جمہوریت کیلئے خطرہ ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت سندھ میں امن وامان کی صورتحال سے خدشہ ہے کہ کہیں بلوچستان والے حالات سندھ میں پیدا نہ ہو جائیں، 2008ء میں نواز شریف نے پرویز مشرف کو صدر تسلیم نہ کرنے کے باوجود الیکشن لڑا اور حلف بھی اٹھایا ،اس وقت کسی کا نکاح نہیں ٹوٹا اب کون سی آفت آ گئی ہے۔ مشاہد حسین کا کہنا تھا کہ امریکا کی طرف سے اسامہ کی جاری کردہ دستاویزات نے ثابت کر دیا حکومت پاکستان، فوج یا کسی خفیہ ایجنسی کا اسامہ یا القاعدہ سے کوئی رابطہ نہیں تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ نیٹو سربراہی کانفرنس میں شرکت اس وقت تک نہ کی جائے جب تک امریکا سلالہ حملے پرمعافی نہیں مانگ لیتا۔