22 مارچ ، 2015
لاہور........غربت کی کوکھ سے جنم لینے والے عظیم انقلابی شاعر حبیب جالب کا 87واں یومِ پیدائش چوبیس مارچ کو منایا جارہا ہے۔ حبیب جالب نے نام ساعد حالات میں بھی عوام کیلئے آواز اٹھائی اور انکی نمائندگی کا حق ادا کردیا۔ ان کی آنکھ نے جو دیکھا اور دل نے جو محسوس کیا اس کو من و عن اشعار میں ڈھال دیا اور نتائج کی پرواہ کئے بغیر انہوں نے ہر دور کے جابر اور آمر حکمران کے سامنے کلمہ حق بیان کیا۔ حبیب جالب کے بے باک قلم نے ظلم، زیادتی، بے انصافی اور عدم مساوات کے حوالے سے جو لکھا وہ زبان زدِ عام ہو گیا۔ انہوں نے جہاں اپنی بے باک شاعری سے اردو ادب کو نئی جہتوں سے روشناس کرایا، وہیں انہوں نے رومانوی شاعری کو ایک ایسا اسلوب دیا، جس میں جذبوں کی شدت نمایاں ہے۔ حبیب جالب نے اپنی زندگی میں ادب کیلیے بے شمار کام کیا، اْن کی نظموں کے پانچ مجموعے برگ آوارہ، سرمقتل، عہد ستم، ذکر بہتے خون کا اور گوشے میں قفس شائع ہو چکے ہیں۔ حق گو لوگوں کی قسمت میں راحت کہاں، تاریخی روایات کے عین مطابق حبیب جالب درباروں سے صعوبتیں اور کچے گھروں سے چاہتیں سمیٹتا 12مارچ 1993 کو اس جہانِ فانی سے رخصت ہوا۔