23 مارچ ، 2015
کراچی… رفیق مانگٹ.......برطانوی اخبار’’فنانشل ٹائمز‘‘ لکھتا ہے کہ چینی کمپنیاں آئندہ برسوں میں پاکستان میں توانائی کے منصوبوں، ڈیموں اور نقل و حمل کے بنیادی ڈھانچے میں45 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کریں گی۔چینی صدرر شی جن پنگ کی یوم پاکستان کے موقع پرفوجی پریڈ سے غیر موجودگی تو ہوگی مگر پریڈ میں چین کا بہت کچھ دیکھنے کو ملے گا۔ اسلام آباد میں مغربی سفارتکار کا کہنا ہے کہ پاکستان چینی رہنماؤں کے سوچنے کے طریقہ کا کو سمجھنے میں ناکام نظر آتا ہے جس کی موجودہ مثال کافی ہے۔چین پردے کے پیچھے خاموشی سے کام کرنے کو ترجیح دیتا ہے۔ سفارت کار کا کہنا ہے کہ میں یہ یقین نہیں کرتا کہ چینی صدراس لئے پاکستان آنے کی جلدی کریں گے کہ اوباما دہلی گئے تھے، یہ طریقہ کار چینی اختیار نہیں کرتے۔سابق نائب امریکی وزیر دفاع ڈیوڈ سڈنی کا کہنا ہے کہ بھارت کے مقابلے میں پاکستان میں امریکی مقبولیت کم ہو ئی ہے اور کبھی کبھی امریکا کو ایک خطرے سے زیادہ سمجھا جاتا ہے۔ ایسی کوئی مثال نہیں کہ پاکستان میں چینی علیحدگی پسندوں کی کہیں بھی موجودگی کا علم ہو اور پاک فوج نے کارروائی نہ کی ہو۔ پاک فوج نے کارروائی نہ کی ہو۔ چین نے جے ایف تھنڈر بنانے میں پاکستان کی مدد کی اور یہ اس وقت پاکستان کا دوسرا اہم جنگی طیارہ ہے۔پاکستانی حکام چین سے جنگی طیارہ ایف سی31 اسٹییلتھ کی کھیپ لینے پر بات چیت کر رہے ہیں۔ سابق نائب امریکی وزیر دفاع کا کہنا ہے کہ پاک فوج امریکی ایف سولہ اور ٹینکوں کو ترجیح دیتی ہے کیو نکہ وہ چینی پیشکش سے زیادہ معیار ی ہیں۔لیکن امریکا نے فراہمی منقطع کردی ہے اور آئندہ بھی کرسکتا ہے۔ لیکن چین فراہمی کبھی نہیں روکے گا۔ پاکستا ن اورچین کی چار نئے فریگیٹ اورچھ آبدوزوں کے حصول پر بات چیت بھی جاری ہے۔ مغربی دفاعی حکام جو یوم پاکستا ن کی پریڈ میں شرکت کر یں گے، وہ پاکستان کے براق ڈرون کو دیکھنے کے لئے بے تاب ہیں۔ایک سینئر مغربی دفاعی عہدیدار نے براق کی سب سے پہلی آزمائشی پرواز کی تصاویر کوچینی ڈرونز کا قریبی مماثلت قرار دیا ۔ان کا کہنا تھاکہ پاکستانی ڈرونز کی تیاری میں چین نے مدد فراہم کی۔ رپورٹ کے مطابق بیجنگ اور اسلام آباد پانچ دہائیوں پر مشتمل فوجی اور اقتصادی تعلقات کومزیدمستحکم کرنے کی کوششوں میں ہیں۔جنوری میں باراک اوباما کے دورہ بھارت اوریوم جمہوریہ کی تقریب میں شرکت کے بعد پاکستانی حکام نے چینی صدر کو یوم پاکستان کی تقریبات میں شرکت کے لئے دعوت دی تھی۔طالبان عسکریت پسندوں کے خلاف فوجی آپریشن میں مصروف پاکستانی حکام چینی صدر کے دورے میں تاخیری کی وجہ سیکورٹی صورتحال بتاتے ہیں۔اسلام آباد میں چینی حکام نے مستقبل میںچینی صدر کے دورے کی منصوبہ بندی کی قیاس آرائی میںالجھنے سے انکار کردیا ۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا اپنا لائحہ عمل ہے، ہمار اپنا۔رپورٹ کے مطابق اس سے پہلے سویڈن کے تھنک ٹھینک نے دونوں ملکوں کے درمیان فوجی تعلقات کو ایک رپورٹ میںنمایا ں بیان کیا ہے جس میں بتایا گیا کہ پاکستانی مسلح افواج چین پر انحصار کرتی ہے ۔صرف 2010 سے 2014 تک پاکستان نے اسلحے کی درآمدات میں سے نصف چین اور تیس فی صد امریکا سے حاصل کیا۔41فیصد ملٹری ایکسپورٹ کے ساتھ پاکستان چینی ہتھیاروں کا سب سے بڑا صارف ہے۔ ایک مبصر کا کہنا ہے کہ پاکستان کے چین کے ساتھ انتہائی قریبی تعلقات ہیں جو ٹھوس اعتماد پر بنائے گئے۔ اس کے مقابلے میں بیجنگ کے دیگر ممالک کے ساتھ تعلقات کے گرد کشیدگی ہے۔ تھنک ٹینک سپری کے سیمن وزمن کا کہنا ہے کہ چین کے پاکستان کے ساتھ گہرے تعلقات ہیں، اس کی وجہ یہ بھی ہے کہ پاکستان کو درپیش معاشی رکاوٹوں کی وجہ سے وہ دنیا بھر کی مارکیٹ سے اسلحہ نہیں خرید سکتا۔امریکا کے بھارت کے ساتھ گہرے تعلقات ہونے سے پاکستان کو امریکی ہتھیاروں تک کم رسائی ہے۔۔اخبار نے دستاویزات کے حوالے سے دعویٰ کیا کہ چین نئے توانائی کے منصوبوں میں34ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا۔ گیارہ ارب ڈالر کی سرمایہ کاری نئے بنیادی ڈھانچے میں کی جائے گی جس میں کراچی اور گوادر کوریلوے اور ہائی ویز سے ملانا ہے۔ گزشتہ دوماہ سے چینی انجینئروں کی ایک ٹیم سڑک اور ریل کے ممکنہ منصوبے کا سروے کررہی ہے جسے مکمل ہونے میں پچیس سال کا عرصہ لگے گا۔چینی حکام نجی طور پر سنکیانگ میں نسلی ایغور مسلمان علیحدگی پسندوں کی پاکستا ن سے شکایت کرتے ہیں۔ تاہم، سینئر پاکستانی حکام کہتے ہیں کہ پا ک فوج نے چینی عسکریت پسندوں کو نشانہ بنانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔