28 مارچ ، 2015
پیرس.......رضا چوہدری ...... فرانس کے پہاڑی علاقے میں دو روز قبل گر کر تباہ ہونے والے جرمنی کے مسافر جہاز کا بلیک باکس ملنے کے باوجود اس کے گرنے کا معمہ حل نہیں ہوسکا ۔ فرانسیسی ماہرین نے دہشت گردی کے امکان کو یکسر مسترد کردیا جس کی وجہ یہ ہے کہ مسافروں میں کسی ایسےشخص کا نام سامنے نہیں آیا جو دہشت گرد ہوسکتا ہے جہاز ایر بس تھا ،اس کی فنی خرابی کو بھی سامنے لانا جوئے شیر لانے کے معترادف ہے جس کے بعد ایک ہی آپشن باقی رہ آتا ہے دوسرے پائلٹ کی خودکشی کا امکان ظاہر کیا جائے اگر خود کشی تسلیم کرلی جائے تو ایوی ایشن سیفٹی کے ماہرین کیلئے ایک نیا چیلنج ہوگا کیونکہ 1994سے اب تک تقریبا پچاس ایسے حادثات ہوچکے ہیں۔ انڈونیشاء کا بوئنگ 737جہاز سانحہ میں ایک سو چار مسافر ہلاک ہوئے تھے حادثے کی وجہ پائلٹ کی خودکشی قرار دیا گیا کیو نکہ پائلٹ پر بھاری قرضے کا بوجھ تھا جبکہ نائن الیون واقعہ کے بعد ایوی ایشن سیفٹی نے کہا تھا کہ اگر کسی مجبوری کے تحت پائلٹ کو کاک پٹ سے باہر نکلنا ہوگا تو عملے کا کوئی دوسرا رکن کاک پٹ میں دوسرے پائلٹ کے ساتھ ہوگا۔ نیز کاک پٹ کے دروازے بھی تبدیل کردیئے گئے تھے جن کو توڑنے کے امکان ختم ہوگئے۔فرانسیسی حکام کا کہنا ہے کہ دو روز قبل فرانس کے پہاڑی علاقے میں گر کر تباہ ہونے والے جرمنی کے مسافر طیارے کے بلیک باکس سے پتا چلا ہے کہ معاون پائلٹ نے بظاہر جان بوجھ کر طیارہ گرایاتھا۔حادثے کی تحقیقات کرنے والے ایک فرانسیسی تفتیش کار برائس رابن نے پریس کانفرنس میں صحافیوں کو بتایا کہ حادثے سے قبل طیارے کا جرمن معاون پائلٹ کاک پٹ میں اکیلا تھا۔انہوں نے بتایا کہ ابتدائی تحقیقات سے پتا چلا ہے کہ معاون پائلٹ نے طیارے کو جان بوجھ کر خود کار نظام سے ہٹانے کے بعد اسے نیچے لے جانا شروع کردیا تھا یہاں تک کہ وہ ایلپس کے پہاڑی سلسلے سے جا ٹکرایا۔ جرمن ونگز نامی نجی کمپنی کا ایئر بس اے 320 ساختہ یہ طیارہ اسپین کے شہر بارسلونا سے جرمنی کے شہر ڈسلڈورف جارہا تھا جومنگل کو فرانس کے جنوبی علاقے میں گر کر تباہ ہوگیا تھا۔ حادثے میں طیارے پر سوار تمام 150 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔پہلے ہی روز امدادی اہلکاروں کو طیارے کا بلیک باکس مل گیا تھا جس میں محفوظ آوازوں کے ذریعے ماہرین طیارے کو پیش آنے والے حادثے کی وجوہات جاننے کی کوششیں کر رہے تھے۔ پریس کانفرنس میں برائس رابن کا کہنا تھا کہ 28 سالہ معاون پائلٹ آندرے لوبیز نے پائلٹ کے باہر نکلنے کے بعد کاک پٹ کا دروازہ اندر سے بند کرلیا تھا اور کئی بار دستک کے باوجود نہیں کھولا تھا۔انہوں نے بتایا کہ کاک پٹ کے وائس ریکارڈر میں محفوظ ہونے والی آخری گفتگو میں طیارے کے پائلٹ کو بے تابی سے کاک پٹ کے دروازے پر دستک دیتے سنا جاسکتا ہے۔رابن کے مطابق آندرے لوبیز نے نہ صرف پائلٹ کی دستک کا جواب نہیں دیا بلکہ اس نے فلائٹ کے آخری چند منٹ کے دوران ایئر ٹریفک کنٹرولرز سے بھی کوئی رابطہ نہیں کیا۔انہوں نے بتایا کہ حادثے سے قبل طیارہ 38000 فٹ کی بلندی پر 700 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے پرواز کر رہا تھا جسے معاون پائلٹ تین ہزار فٹ فی منٹ کی تیزی سے نیچے لایا اور بالآخر زمین سے ٹکرادیا۔فرانسیسی تفتیش کار نے کہا کہ اب تک دستیاب معلومات کی روشنی میں یہی کہا جاسکتا ہے کہ معاون پائلٹ نے جان بوجھ کر طیارے کو زمین سے ٹکرایا۔ انہوں نے کہا کہ تفتیشی حکام فی الحال پائلٹ کے اس عمل کی کوئی توجیح پیش کرنے سے قاصر ہیں۔انہوں نے بتایا کہ وائس ریکارڈر کے ڈیٹا سے پتا چلا ہے کہ طیارے کے مسافروں کو حادثے سے چند لمحے قبل ہی حالات کی سنگینی کا علم ہوا جس کے بعد ان کی چیخ و پکار سنی جاسکتی ہے۔برائس رابن نے کہا کہ طیارے کو پیش آنے والا حادثہ دہشت گردی کی کارروائی نہیں تھا لیکن معاون پائلٹ کے ماضی کے بارے میں تحقیقات کی جارہی ہیں۔جبکہ ایئر لائن جرمن ونگز کی مدر کمپنی لفتھانسا کے سربراہ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے فرانسیسی حکام کے ان انکشافات پر "حیرت" کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بدقسمت طیارے کا معاون پائلٹ مکمل طور پر صحت مند، طیارہ اڑانے کا اہل اور تربیت یافتہ تھا۔جس نے تمام طبی اور فنی ٹیسٹ پاس کیے ہوئے تھےاور اس کے ریکارڈ میں کوئی ایسی چیز موجود نہیں جس سے اس کے اس مبینہ عمل کی توجیہ پیش کی جاسکے۔ ایک اور رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فرانس میں حادثے کا شکار ہونے والے جرمنی کے طیارے کے معاون پائلٹ کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ وہ زیر علاج تھا اور اس نے اپنی بیماری کے بارے میں چھپایا تھا ،جرمنی کے سرکاری وکیل کا کہنا ہے فرانس میں جرمن مسافر طیارے کو ممکنہ طور پر جان بوجھ کر تباہ کرنے والے معاون کپتان نے اپنی بیماری کی تفصیلات کو ائیرلائن سے چھپایا تھا، تاہم ان کا باقاعدہ علاج جاری تھا۔سرکاری وکیل کے مطابق ، معاون پائلٹ آندریا۔لوبِٹز کے گھر سے ان کی بیماری سے متعلق بعض پھٹے ہوئے پرچے ملے ہیں جن میں سے بعض پرانے ہیں اور بعض جہاز تباہ ہونے والے دن کے بارے میں ہیں۔آندریا کے بارے میں یہ خدشہ ہے کہ وہ کسی ذہنی بیماری کا شکار تھا اور قانون کے مطابق، تمام پائلٹس ایسی کسی صورت حال سے ایئرلائن کو آگاہ کرنے کے پابند ہیں، لیکن آندریا نے ایسا نہیں کیا۔دوسری جانب جرمنی اور آسٹریا کے متعدد ایئرلائنز نے حفاظتی اقدامات کو بڑھاتے ہوئے اس بات کا فیصلہ کیا ہے کہ آئندہ سے کاک پِٹ میں دو پائلٹوں کی موجودگی ضروری ہوگی۔