02 اپریل ، 2015
لاہور.........کلاسیکل موسیقی کے دیو مالائی شخصیت استاد بڑے غلام علی خان کے مداح ان کا 113واں یوم پیدائش منا رہے ہیں۔ انہیں کلاسیکل موسیقی کے تماسر، تالوں اور راگوں پر جو دسترس حاصل تھی، وہ انکے ہم عصر استاتذہ بھی کبھی حاصل نہ کرسکے۔ استاد بڑے غلام علی خان صاحب 1902میں لاہور میں پیدا ہوئے، جن کے والد علی بخش بھی منجھے ہوئے موسیقار تھے۔ آپ کا تعلق ہندوستانی کلاسیکل میوزک کے پٹیالہ گھرانے سے تھا۔ بڑے غلام علی خان صاحب کو چھ برس کی عمر سے ہی گلوکاری سے عشق ہو گیا تھا، جو 66برس تک جاری رہا۔ انہوں نے ہندوستانی کلاسیکل گلوکاری کی ذمے داریوں کو نہ صرف سنبھالا، بلکہ اس میں جدت پیدا کی۔ انہوں نے کلاسیکل میوزک میں ایک علحیدہ طرز متعارف کروائی جسے پٹیالہ قصور اسٹائل سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ انہیں استاد اعظم کے نام سے نوازا گیا۔ انیس سو باسٹھ میں انکی خدمات پر انہیں سنگیت ناٹک اکیڈمی ایوارڈ اور پدما بھوشن ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔ انیس سو چوالیس میں کلکتہ میں اپنے پہلے ہی شو میں انہوں نے اپنی کامیابی کے جھنڈے گھاڑ دئیے۔ انہیں دھروید، بہرام خانی، راگ بہنگ، خیال، ایک تال، درت، راگ درباری اور راگ ملہار پر دسترس حاصل تھی۔ 25اپریل 1968کو کلاسیکل میوزک کا بے تاج بادشاہ حیدر آباد میں حرکت قلب بند ہونے کے باعث انتقال کر گیا۔