11 اپریل ، 2015
کراچی....... رفیق مانگٹ.......امریکی اخبار’’وال اسٹریٹ جرنل ‘‘ لکھتا ہے کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی طرف سے مقبوضہ کشمیر میں ہندوؤں کی علیحدہ بستیاں بسانے کی منصوبہ بندی پر وادی میں مظاہرے پھوٹ پڑے ہیں۔مقبوضہ کشمیر بھارت کے لئے سب سے پیچیدہ جغرافیائی سیاسی چیلنج ہے۔ مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی کا کہنا ہے کہ اس نے مقبوضہ کشمیر میں کشمیری پنڈتوں کے لئے کم از کم تین سخت حفاظتی بستیوں کی تخلیق کا منصوبہ بنایا ہے تاکہ وہ واپس لوٹ آئیں۔وزارت داخلہ کے ایک بیان میں کہا گیاہے کہ رواں ہفتے بھارتی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے مقبوضہ کشمیر کے وزیر اعلی مفتی محمد سعید سے ان کی آبادی کاری کے لئے زمین فراہم کرنے کا کہا جس پر وزیر اعلی نے راج ناتھ کو یقین دہانی کرائی کہ وہ ہندووں کی بستی کے لئے جلد از جلد اراضی فراہم کریں گے۔تاہم اس بیان کے برعکس سعید نے ریاستی اسمبلی کو بتایا کہ ان کی پارٹی علیحدہ ہندو بستی کے قیام کی حمایت نہیں کرے گی۔ کشمیر میں ایک علیحدہ وطن بنائے جانے کا سوشہ چھوڑا جارہا ہے جو ممکن نہیں،ہر کوئی ایک دوسرے کے ساتھ رہیں گے، یہ ہماری تنوع کی علامت ہے۔ سرینگر میں مجوزہ ہندو آباد کاری کے خلاف ہزاروں مظاہرین نے احتجاج کیا جسے منتشر کرنے کے لئے آنسو گیس کا استعمال کیا گیا۔سید علی شاہ گیلانی نے ہندوؤں کی بستی کے قیام کی مخالفت کی۔ انہوں نے ہندوؤں کے الگ تھلگ رہنے کی منصوبہ بندی کی مخالفت کرتے ہوئے کہ ہم ہندووں خاندانوں کی واپسی کے مخالف نہیں ان کی علیحدہ بستیاں بسانے کے خلاف ہیں۔ رپورٹ کے مطابق بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی سیاسی جماعت ہندو قوم پرست ہے ۔ کئی عشرے قبل کشمیر میں پر تشدد صورت حال کے بعد کئی ہندو خاندان گھر بار چھوڑ گئے۔ اب مودی سرکار کی طرف سے بے گھر ہونے والے ہندو خاندانوں کی واپسی میں مدد کرنے کے عزم کا اظہار کیا گیا ہے۔رپورٹ کے مطابق نوے کی دہائی میں ساڑھے تین لاکھ ہندو کشمیر چھوڑ گئے تھے۔مسلم اکثریتی ریاست میں ہندوؤں کو آباد کرنے کے متنازع فیصلے پر پورے مقبوضہ جمو ں کشمیر میں احتجاجی مظاہرے شروع ہو گئے ہیں ۔