23 اپریل ، 2015
سلام آباد ........جوڈیشل کمیشن نے انتخابی دھاندلی کے مبینہ منصوبے، منصوبہ سازوں اور عملدرآمد کرنے والوں کے نام دستاویزی شواہد کے ساتھ پیش کرنے کے لیے 25اپریل تک ڈیڈ لائن دے دی۔ جوڈیشل کمیشن کی تیسری اوپن کارروائی چیف جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے عدالتی کمرہ نمبر ایک میں ہوئی۔ جوڈیشل کمیشن نے کہا کہ درخواست گزار سیاسی جماعتیں اگر کسی کو بیان دینے یا جرح کرنے کے لیے بلانا چاہتی ہیں تو 25 اپریل کی دوپہر 12بجے تک درخواست جمع کرا سکتی ہیں۔ تحریک انصاف کی لیگل ٹیم کے سربراہ عبدالحفیظ پیرزادہ نے کہا کہ مسلم لیگ ن کے سربراہ کا پولنگ کی رات 11 بجے ہی اپنی جیت کا اعلان کر دینا انہیں نوٹس جاری کرنے کے لیے کافی ہے۔ حفیظ پیرزادہ نے استدعا کی الیکشن کمیشن کے پاس موجود ریکارڈ کو محفوظ بنانے کے لیے جوڈیشل کمیشن اسے اپنی تحویل میں لے لے۔ چیف جسٹس ناصر الملک نے کہا کہ اتنا زیادہ ریکارڈ کمیشن اپنے کنٹرول میں کیسے لے سکتا ہے، ہم ریکارڈ محفوظ رکھنے کا حکم دے دیتے ہیں۔ الیکشن کمیشن کے وکیل سلمان اکرم راجا نے یقین دہانی کرائی کہ انتخابی ریکارڈ محفوظ رہے گا۔ تحریک انصاف کے وکیل حفیظ پیر زادہ نے کمیشن کے رو برو 13 شخصیات کا بطور گواہ بیان ریکارڈ کرنے کی درخواست بھی پیش کی۔ کمیشن نے حکم میں لکھوایا کہ تمام سیاسی جماعتیں 25 اپریل تک شواہد پیش کر سکتی ہیں اور گواہوں کے نام بھی۔ تاہم بیان کے لیے کس کو بلانا ہے، یہ جوڈیشل کمیشن طے کرے گا۔ پیپلز پارٹی کے وکیل اعتزاز احسن نے تجویز پیش کی کہ 70،70 انتخابی حلقوں کے پولنگ بیگز کا پوسٹ مارٹم کیا جائے۔ کمیشن نے اعتزاز احسن کی تجویز پر دیگر تمام سیاسی جماعتوں کی رائے طلب کر لی۔ کارروائی کے دوران کمیشن کے سربراہ جسٹس ناصر الملک کا تحریک انصاف کے وکیل حفیظ پیرزادہ سے کہنا تھا کہ 2013ء کے عام انتخابات میں دھاندلی کے مبینہ منصوبے، منصوبہ سازوں اور اس پر عملدرآمد کرنے والوں کے نام دستاویزی شواہد کے ساتھ25 اپریل تک پیش کیے جائیں۔ جوڈیشل کمیشن نے مہاجر قومی موومنٹ، جماعت اسلامی کے ایم کیو ایم پر دھاندلی کے الزامات کے حوالے سے ایم کوی ایم کو نوٹس جاری کر دیا جبکہ پی ٹی آئی کے الزامات پر حکمران جماعت مسلم لیگ ن کو بھی 25 اپریل تک جواب داخل کرنے کے لیے نوٹس جاری کر دیا ہے۔