23 اپریل ، 2015
واشنگٹن........لاہور سے چار سال قبل اغوا ہونے والا امریکی ڈاکٹر وارن وین اسٹین اور اطالوی امدادی کارکن، پاک افغان سرحد پر امریکی ڈرون حملوں کے دوران مارے گئے۔ صدر اوباما نے واقعے پرافسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ امریکی فوج کے کمانڈر انچیف کی حیثیت سے آپریشن کی پوری ذمےداری قبول کرتا ہوں۔واشنگٹن میں وائٹ ہاؤس سے جاری پریس ریلیز کے مطابق جنوری میں پاک افغان سرحد کےقریب القاعدہ کے ایک کمپاؤنڈ میں ہونے والے امریکی ڈرون حملے کے دوران ایک امریکی ڈاکٹر وائن وین اسٹین اور اطالوی امدادی کارکن گیووانی لو پورٹو بھی مارا گیا۔امریکی ڈاکٹر وارن وین اسٹین کو 13اگست 2011ء کو لاہور سے اغوا کیا گیا تھا۔ وہ 7سال تک پاکستان میں خدمات انجام دینے کے بعد امریکا واپس جانے والے تھے، اغوا کے کچھ عرصے بعد وین اسٹین کی ایک ویڈیو جاری کی گئی جس میں انہوں نے امریکا سے القاعدہ کے ارکان کی رہائی کے لئے کہاتھا۔ اطالوی امدادی کارکن گیووانی لو پورٹو 2012ءمیں پاکستان میں لاپتہ ہوگئے تھے۔ وائٹ ہاؤس کے مطابق ایک امریکی آپریشن کے دوران القاعدہ سے تعلق رکھنے والے دو امریکی بھی ہلاک ہوئے جن کے نام ایڈم گڈان اور احمد فاروق تھے، ان میں سے ایڈم گڈان القاعدہ کا ترجمان بھی تھا۔وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ کوئی بھی لفظ اس سانحے پر ان کے افسوس اور معذرت کی ترجمانی نہیں کرسکتا۔امریکی صدر اوباما نے انسداد دہشت گردی آپریشن کے دوران مارے گئے مغویوں کے خاندانوں سے تعزیت کی ہے۔ انہوں نے ان مہلک آپریشنوں کی ذمہ داری بھی قبول کرلی ہے اور کہا ہے کہ آئندہ ایسے واقعات سے بچنے کی پوری کوشش کی جائے گی۔