28 اپریل ، 2015
کراچی.......کراچی کے علاقے ڈیفنس میں جمعے کی شب ٹارگٹ کلنگ کا شکار ہونے والی خاتون سماجی رہنما سبین محمود کے قتل کی تحقیقات کے سلسلے میں کوئی ٹھوس پیش رفت نہیں ہوسکی، سبین محمود کومکمل ریکی کے بعد قتل کیا گیا اور ان کے قتل میں استعمال ہونے والا اسلحہ آج سے پہلے کبھی استعمال نہیں کیا گیا۔ خاتون سماجی رہنما سبین محمود قتل کیس کی تفتیش کے لیے ڈی آئی جی ساؤتھ زون ڈاکٹر جمیل احمد خان کی سربراہی میں تفتیشی ٹیم قتل والے روز ہی بنادی گئی تھی، انتہائی ہائی پروفائل کیس ہونے کے باوجود تفتیش کا عمل بات چیت سے آگے نہ بڑھ سکا، مقدمے کے اندراج کے بعد خول اور گاڑی کا فارنزک ٹیسٹ کروایا جا چکا ہے اور خول کی رپورٹ کے مطابق قتل میں استعمال ہونے والا ہتھیار پہلے استعمال نہیں کیا گیا کیونکہ ملنے والے خول پہلے سے موجود ریکارڈ سے میچ نہیں ہوسکے۔ اب تک کی تفتیش کے مطابق قتل کی واردات موٹرسائیکل سوار دو ملزمان نے کی اور جو شخص موٹر سائیکل پر پیچھے بیٹھا تھا اس نے سبین محمود کو نشانہ بنایا۔ سبین کی والدہ اور ڈرائیور گاڑی میں بیٹھے ہونے کے باوجود انھیں دیکھ نہیں سکے، تفتیشی حکام کے مطابق سبین محمود کاموبائل ڈیٹا حاصل کرنے کے لیے خط لکھ دیا گیا ہے۔ حکام نے مزید بتایا کہ واقعے کی جیو فینسنگ بھی کروائی جائے گی جس کی تیاری کر رہے ہیں۔ انتہائی مصروف شاہراہ ہونے کے باوجود تفتیش کاروں کو موقع سے کوئی سی سی ٹی وی فوٹیج نہیں مل سکی نہ ہی کوئی عینی شاہد ملا ہے جس کی مدد سے ملزمان کے خاکے بنائے جاسکیں۔ سبین محمود کو جبڑے، گردن، ہنسلی اورکندھے میں چار گولیاں لگی تھیں اور رپورٹ کے مطابق موقع پر ہی ان کی موت واقع ہوگئی تھی۔