20 مئی ، 2015
کراچی......سب سے بڑی آئی ٹی کمپنی کا دعوی کرنےوالی ایگزیکٹ پر لگے الزامات سے دنیا بھر میں پاکستان کی ساکھ متاثر ہوئی۔ جیونیوز کے پروگرام ’’آج شاہ ز یب خان زادہ کے ساتھ‘‘ میں ایگزیکٹ سے معاملے کی شفافیت کے لیے کچھ سوالات پوچھے گئے جن کا جواب ان تک نہیں دیا گیا، پاکستان کی سب سے بڑی آئی ٹی کمپنی کا دعویٰ کرنے والوں پر لگے الزامات سے دنیا بھر میں پاکستان کی ساکھ متاثر ہورہی ہے۔ ان الزامات پر جیو نیوزکے پروگرام ’’آج شاہ زیب خان زادہ کے ساتھ‘‘ میں کمپنی سے 5 سوالات کیے گئے ہیں۔ سوال نمبر 1: سب سے بڑی آئی ٹی کمپنی کا دعویٰ کرنے والی کمپنی کے پروڈکٹس کیا ہیں؟ سوال نمبر2:کمپنی کے ملکی اور غیر ملکی کلائنٹس کون ہیں؟ سوال نمبر3:اسٹیٹ بینک کی سافٹ وئیر ایکسپورٹ کرنے والی کمپنیوں کی لسٹ میں آپ کا نام کیوں نہیں؟ سوال4: پاکستان سافٹ وئیر مینوفیکچررز کی ایسوسی ایشن پاشا کے اراکین ایگزیکٹ اور پروڈکٹ کے حوالے سے لاعلمی کا اظہار کیوں کرتے ہیں؟ سوال نمبر5:اگر آپ مطمئن ہے کہ آپ کا کاروبار شفاف ہے تو ان شکوک کا جواب دینے کے لیے پچھلا ریکارڈ سامنے لائیں؟ جس کے بعد دوسرے ہی دن جیو نیوزکے پروگرام ’’آج شاہ زیب خان زادہ کے ساتھ‘‘ میں ایگزیکٹ اسکینڈل سے متعلق 5حقائق پیش کیے گئے اور اس آئی ٹی کمپنی کو ان حقائق کا سامنا ہے جو حل طلب ہیں، پہلی حقیقت :سال 2013-14ءمیں شعیب شیخ نے صرف 26 روپے ٹیکس ادا کیا۔ دوسری حقیقت: کمپنی کے چھ لاکھ شیئرز میں شعیب اور ان کی اہلیہ کا صرف ایک ایک شیئر ہے۔ تیسری حقیقت: ایگزیکٹ نے ٹیکس استثنی کا ناجائز فائدہ اٹھایا اور قومی خزانے کو کروڑوں رپے کا نقصان پہنچایا۔ چوتھی حقیقت:گزشتہ 5سال کے دوران ایگزیکٹ کی کل آمدنی 50 کروڑ روپے سے کم ہے۔ پانچویں حقیقت:ایگزیکٹ کا پیڈ اپ کیپیٹل صرف 60لاکھ روپے ہے،تاہم ایگزیکٹ کی جانب سے پروگرام ’’آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ‘‘ میں اٹھائے گئے ان سوالات، حقائق اور پروگرام کے میزبان کی جانب سے لکھے گئے خط کا کوئی جواب اب تک نہیں دیا گیا اور معاملے کی شفافیت کےلیے پیش کیے گئے سارے نکات حل طلب ہیں۔