20 مئی ، 2015
کراچی.......وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے انکشاف کیا ہے کہ سانحہ صفورا میں ملوث ملزمان کا سراغ تین دن بعد ہی لگالیا گیا تھا،گرفتار کئے گئے چار ملزمان کراچی میں سبین محمود کے قتل، اور امریکی ڈاکٹر ڈیبرا لوبو پر حملے سمیت کئی سنگین وارداتوں میں ملوث ہیں۔وزیر ہاؤس کراچی میں پریس کانفرنس کے دوران سید قائم علی شاہ نے کہا ہے کہ محکمہ انسداد دہشت گردی نے تین دن کے اندر ہی سانحہ صفورا گوٹھ کے ملزمان کا سراغ لگالیا تھا۔ وزیر اعلیٰ نے بتایا کہ واردات میں ملوث ماسٹر مائنڈ طاہر منہاس بم بنانے کا ماہر ہے جبکہ سعد عزیز آئی بی اے کا گریجویٹ اور محمد اظہر عشرت الیکٹرانک انجینئر ہے۔ چوتھا ملزم حافظ ناصر گریجویٹ ہے اور 2013ء سے دہشت گردی کی سرگرمیوں میں ملوث رہا ہے۔ وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ گرفتار ملزمان نے سماجی کارکن سبین محمود، امریکی خاتون ڈیبرا لوبو، رینجرز کے بریگیڈیئر باسط،بوہری کمیونٹی اور نارتھ ناظم ناظم آباد میں اسکولوں پر ہینڈ گرینیڈ حملوں میں بھی ملوث ہے، جبکہ ملزمان نے پولیس اہلکاروں کی ٹارگٹ کلنگ کا بھی اعتراف کیا ہے۔ سید قائم علی شاہ نے محکمہ انسداد دہشت گردی کے ڈی آئی جی عارف حنیف اور راجہ عمر خطاب کے لئے 5کروڑ روپے انعام اور ترقی دینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ گرفتار ملزمان کی جے آئی ٹی ایک ہفتے میں کرائی جائے گی جس سے ان کی کسی گروپ سے وابستگی اور غیر ملکی ہاتھ کے بارےمیں بھی پتا لگایا جائے گا۔