26 جنوری ، 2012
کراچی… رفیق مانگٹ… افغانستان میں گزشتہ برس گھروں میں کھاد سے تیار کردہ دیسی ساختہ بموں (IED) سے16ہزار سے زائد حملے کیے گئے جو ایک ریکارڈ ہے۔ فوجی حکام کا کہنا ہے کہ 90فی صد امریکی فوجی ہلاکتوں کی وجہ گھروں میں کھاد سے تیار کردہ یہی بم ہیں۔امریکی اخبار’یو ایس ٹوڈے‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق دیسی ساختہ بم حملے افغان شہریوں کے جانی نقصان کی وجہ بن رہے ہیں تاہم اس بڑھتے ہوئے نقصان سے یہ بھی اشارہ ملتا ہے کہ عسکریت پسند اور جنگ جو عناصر کو مضبوط قیادت کی کمی کا سامنا ہے۔ گزشتہ برس دیسی ساختہ دھماکہ خیز آلات(IED) improvised explosive devices کی تعداد میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ۔ 2010کی نسبت2011میں اس نوعیت کے بم حملوں میں9فی صد اضافہ ہوا، 2011میں دیسی ساختہ بموں سے 16554 سے زائدحملے کئے گئے جب کہ 2010میں ان کی تعداد15225تھی۔ اعداد وشمار کے مطابق 2009میں ایسے بم حملوں کے کل 9304 واقعات پیش آئے۔ 2010کی نسبت 2011میں ان بم حملوں سے افغان شہریوں کی ہلاکت میں 10فی صد اضافہ ہوا۔2011میں دیسی ساختہ بم حملوں سے60فی صد ہلاکتیں افغان شہریوں کی تھیں جو کہ4ہزار سے زائد ہے ۔ ایساف حکام کے مطابق ان ہلاکتوں کے85فی صد ذمہ دار عسکریت پسند ہیں ۔ ایساف کے ترجمان لیفٹیننٹ کرنل جمی نے طالبان کے رہنما کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ان ہلاکتوں میں ا ضافہ ظاہر کرتا ہے کہ عسکریت پسندوں کی باگ ڈور کسی مضبوط کمانڈ کے ہاتھ میں نہیں، ترجمان کا کہنا تھا کہ ملاّ عمر کی طرف سے واضح احکامات تھے کہ عسکریت پسند اپنی کارروائیوں میں شہریوں کو نشانہ نہ بنائیں ،اس کے باوجود عسکریت پسندوں کے دیسی ساختہ بم افغان شہریوں اور بچوں کو نقصان پہنچانے میں اضافے کا باعث بن رہے ہیں۔دیسی ساختہ بم سے نمٹنے کے لئے پینٹا گون کی اہم ایجنسی کا کہنا ہے 90فی صد امریکی فوجی ہلاکتوں کی وجہ گھروں میں کھاد سے تیار کردہ یہی بم ہیں۔