Time 29 اپریل ، 2025
دنیا

حوثیوں کا حملہ، امریکی طیارہ بردار جہاز سے ایف 18 طیارہ سمندر میں گرنے کی وجہ سامنے آگئی

حوثیوں کا حملہ، امریکی طیارہ بردار جہاز سے ایف 18 طیارہ سمندر میں گرنے کی وجہ سامنے آگئی
یو ایس ایس ہیری ایس ٹرومین تیزی سے رخ بدلنے کی مشق کرتے ہوئے— فوٹو: امریکی بحریہ

گزشتہ روز امریکی بحریہ کی جانب کہا گیا تھا کہ بحیرہ احمر میں تعینات امریکی طیارہ بردار بحری جہاز  یو ایس ایس ہیری ایس ٹرومین سے ایک ایف 18 لڑاکا طیارہ سمندر میں گرگیا۔

امریکی بحریہ کی جانب سے کہا گیا تھا کہ طیارے کے ساتھ اسے کھیچنے والا ٹریکٹر بھی سمندر میں گرا  اور اس واقعے میں ایک اہلکار زخمی ہوا تاہم بحریہ نے اس واقعے کی مزید تفصیلات بتانے سے گریز کیا۔

اب امریکی نشریاتی ادارے سی این این نے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ جہاز کے  بحیرہ احمر میں حوثیوں کے حملے سے بچنے کی کوشش  کے دوران طیارہ سمندر میں گرا۔

ذرائع نے بتایا کہ حوثیوں کے حملے  سے بچنے کے لیے طیارہ بردار بحری جہاز نے تیزی سے اپنا رخ موڑا، اس دوران طیارے کو جہاز میں ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کیا جارہا تھا تاہم جہاز کے تیزی سے رخ موڑنے کے باعث طیارہ قابو سے باہر ہوگیا۔

ایک اور ذرائع نے امریکی میڈیا کو بتایا کہ سمندر میں گرنے والے ایف 18 طیارے کی قیمت 6 کروڑ امریکی ڈالر سے زائد ہے۔

امریکی میڈیا کے مطابق امریکی طیارہ بردار  بحری جہاز دنیا کے سب سے بڑے بحری جہاز ہیں لیکن اپنے حجم کے لحاظ سے حیرت انگیز طور پر تیزی سے حرکت کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

کسی میزائل حملے کے دوران طیارہ بردار بحری جہاز سیدھی سمت میں جانے کے بجائے بار بار اور تیزی سے اپنا رخ تبدیل کرتے رہتے ہیں۔

مزید خبریں :