پاکستان
27 مئی ، 2015

الطاف حسین کی کتاب ’’ سفرزندگی ‘‘ کا مراٹھی میںبھی ترجمہ شائع

الطاف حسین کی کتاب ’’ سفرزندگی ‘‘ کا مراٹھی میںبھی ترجمہ شائع

لندن.......متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین کے سیاسی فکروفلسفہ کی روشنی پاکستان کے ساتھ ساتھ برصغیر کے دیگر ممالک میں بھی پھیل رہی ہے اوران کے فکروفلسفہ پرمبنی تصانیف اردو،سندھی ، انگریزی اورعربی زبانوں میں شائع ہوچکی ہیں۔ اب بھارت کے لکھاریوں کی معروف تنظیم SARHAD کے زیراہتمام چنارپبلشرنے الطاف حسین کی سوانح عمری ’’سفرزندگی‘‘ کا مراٹھی زبان میں ترجمہ ریاست مہاراشٹر کے شہر پونا میں شائع کیا ہے ۔واضح رہے کہ پاکستان کے معروف پبلشر ’’جنگ گروپ‘‘ نے 1987ء میں الطاف حسین کی سوانح عمری روزنامہ جنگ میں قسط وار شائع کی تھی جسے عوام میں بے پناہ پذیرائی ملی تھی ۔ عوام کے بے حداصرار پر جنگ پبلشر نے بعدازاں اس سوانح عمری کو کتابی صورت میں ’’سفرزندگی‘‘ کے نام سے شائع کیا تھا۔ برطانیہ کے معروف اشاعتی ادارے ’’آکسفورڈ یونیورسٹی پریس ‘‘ نے سفرزندگی کا انگریزی ترجمہMy Life's Journey کے نام سے شائع کیا تھا ۔ اردو ، سندھی اور انگریزی میں اس کتاب کے متعدد ایڈیشن شائع ہوچکے ہیں۔اپنی اس سوانح عمری میں الطاف حسین نے اپنی تحریک کے پس منظر، سیاسی فکروفلسفہ ، ابتدائی جدوجہدمختلف امور کو پیش کیا ہے۔ وہ سوشلزم اور کمیونزم کے ساتھ ساتھ بے لگام سرمایہ دارانہ نظام کے بھی مخالف ہیں اور فی زمانہ جمہوریت کو ہی بہترین نظام حکومت سمجھتے ہیںلیکن اس کی کامیابی کے لئے وہ مقامی حکومتوں کے قیام کواس کالازمی جزوسمجھتے ہیں ۔ پاکستان میں نظام کی تبدیلی اورغریب ومتوسط طبقہ کی حکمرانی کے بارے میں ان کے حقیقت پسندانہ خیالات سے متاثر ہوکر ممتاز بھارتی لکھاری گروپ’’سرحد‘‘ نے چنار پبلی کیشن کے تحت ’’سفرزندگی‘‘ کا مراٹھی زبان میں ترجمہ شائع کیا ہے ۔تقریب اشاعت کے موقع پر ’’ سرحد ‘‘ کے بانی اورصدرسنجے نہرنے ایم کیوایم کے ترجمان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بھارت میں بھی بہت بڑی تعداد میں عوام الطاف حسین کے فکروفلسفہ ،جدوجہد اوران کی بے مثال قربانیوںسے بہت متاثر ہیں ،عوام ان کی زندگی ، سیاسی فکروفلسفہ اور جدوجہد کے بارے میں مزید جاننا چاہتے ہیں ۔ انہوں نے ترجمان سے کہاکہ وہ الطاف حسین کو ممبئی کے دورے کی خاص طورپر دعوت دیتے ہیں کیونکہ ممبئی سمیت پورے ہندوستان کے لوگ الطاف حسین کے سیاسی فکروفلسفہ کو ان کی اپنی زبانی سننا چاہتے ہیں۔

مزید خبریں :