29 مئی ، 2015
کراچی.... رفیق مانگٹ......بھارتی اخبار”انڈین ایکسپریس“ کے مطابق گزشتہ روز پاکستانی اور بھارتی ریلوے حکام کے درمیان طے شدہ اجلاس بھارتی حکام کی طرف سے مضحکہ حال صورت پیدا ہونے کی وجہ سے موخرہوا۔پاکستانی ریلوے حکام کے ساتھ ملاقات کے لئے آنے والے بھارتی ریلوے وفد کے پاس سفری دستاویزات نہیں تھیں، ان کے پاس نہ پاسپورٹ اور نہ ہی ویزے تھے، انہوں نے پاکستانی وفد کے ساتھ ملاقات کے لئے اٹاری چیک پوسٹ پر واہگہ بارڈ کو پار کرنے کی ضد کی۔ صورت حال گھمبیر ہونے کے بعد اعلیٰ بھارتی حکام کی مداخلت سے ریلوے وفد بارڈر پار کرنے کی ضد سے پیچھا ہٹا اور اجازت نہ ملنے کے بعدواپس لوٹ گیا۔پاکستانی وفد انتظار کرتا ہی رہ گیا، رپورٹ کے مطابق اٹاری چیک پوسٹ پر اس وقت عجیب ڈرامہ دیکھنے کوملا جب ڈویژنل ریلوے منیجر فیروز پور انوج پرکاش کی قیادت میں بھارتی ریلوے کا ایک وفد اٹاری کی مشترکہ چیک پوسٹ پر پہنچا اور پاکستانی ہم منصبوں کے ساتھ ایک اعلی سطحی اجلاس منعقد کرنے کےلئے واہگہ بارڈر پار کرنے پر اصرار کیا۔ وفد بغیر ویزے اور پاسپورٹ کے پہنچا تھا۔وفد نے واہگہ پار کرنے کی جازت دینے پر اصرار کیا۔ جہاں ملاقات کے لئے ان کے پاکستانی ہم منصب منتظر تھے۔ حکام کے مطابق صرف فلیگ میٹنگ کے لئے بی ایس ایف ،پاکستان رینجرز، دونوں ممالک کے فوجی اہلکار کسی بھی ویزا کے بغیر ایک دوسرے ملک کی سرحد پار کر سکتے ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ فارنرز ریجنل رجسٹریشن آفیسر ایس این شرما کی مداخلت سے یہ تعطل ختم ہوا جو امرتسر سے اٹاری مشترکہ چیک پوسٹ پر اس معاملے کے حل کےلئے پہنچے تھے۔وفد کو واضح کیا گیاکہ کسی بھی سفری دستاویزات کے بغیر ریلوے حکام کوپاکستان کی طرف جانے کےٍ لئے سرحد پار کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ ذرائع کے مطابق بھارتی ریلوے وفد کو وزارت خارجہ کی جانب سے پاکستانی ریلوے کے حکام کے ساتھ ایک اجلاس منعقد کرنے کی اجازت دی گئی تھی،تاہم حکام نے اٹاری کے مقام پر وفد کو بتایا کہ صرف اجازت ہی کافی نہیں۔وفد کے ارکان میں سے کسی کے پاس بھی ان کاکوئی پاسپورٹ نہیں تھا۔ حقیقت یہ ہے کہ وفد کے 12 ارکان کے علاوہ ان کے ساتھ دو فوٹو گرافرز تھے جو وفد کے ساتھ پاکستان ریلوے حکام کے ساتھ میٹنگ کے سلسلے میں زیرو لائن پار کرنا چاہتے تھے۔ڈویژنل ریلوے منیجر (فیروز پور) انوج پرکاش نے کہا اس عہدے پر ہوتے ہوئے اس کی پہلی میٹنگ تھی مجھے بتایا گیا تھا کہ زیرو لائن پر اجلاس کے لئے کسی بھی ویزے کی ضرورت نہیں۔انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت کی طرف سے اٹاری کی مشترکہ چیک پوسٹ پر کئی ایجنسیاں کام کر رہی ہیں جن کے درمیان کئی پروسیجرل مسائل ہیں جنہیں حل کرنے کی ضرورت ہے۔تاکہ مستقبل میں اس طرح کی صورت حال سے بچا جائے۔اس کے بعد وہ اپنے پاکستانی ہم منصب کو فون کرنے اٹاری ریلوے ا سٹیشن گئے کہ بھارت کی طرف سے وفد ملاقات کے لئے آنے کے قابل نہیں ۔ڈی آر ایم فیروز پور نے کہا کہ انہوں نے اٹاری پر کسٹم حکام، سی ڈبلیو سی اہلکاروں اور امیگریشن حکام سے ملاقات کی۔انہوں نے کہا کہ وہ گڈز کے لئے کنٹینرز سروس اور اس طرح کے دیگر منصوبے شروع کرنے کا پروگرام بنا رہے ہیں ۔پاکستانی ریلوے حکام کے ساتھ اجلاس عنقریب منعقد کیا جائے گا۔ انہوں نے مزیدکہا کہ دونوں اطراف باقاعدگی سے اجلاس منعقد کرنے چاہیے۔