02 جون ، 2015
کراچی......حق پرست اراکین سندھ اسمبلی نے کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ اور وزیر بلدیات شرجیل انعام میمن کی ملی بھگت سے کراچی میں تین غیر قانونی ہائیڈرنٹس کو قانونی قرار دینے کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے،اور کہا کہ ایک طرف وزیر بلدیات شرجیل انعام میمن یہ کہتے نہیں تھکتے کہ کراچی میں غیر قانونی ہائیڈرنٹس کے خلاف کاروائی جاری ہے اورکسی غیرقانونی ہائیڈرونٹس کو برداشت نہیں کیا جائے گا اس کے برعکس وزیر بلدیات نے کچکول ہائیڈرنٹس شیر پاؤ کالونی لانڈھی ، منزل پیٹرول پمپ ہائیڈرنٹس نیشنل ہائی وے لانڈھی اور مرغی خانہ ہائیڈرنٹس لانڈھی کو باقاعدہ منظوری دیکر قانونی قرار دیکر دوبارہ سے کھول دیاگیا ہے جو سراسر کراچی کے عوام کے ساتھ زیادتی اور ناانصافی کے مترادف ہے۔جبکہ یہ وزیراعلیٰ سندھ کے احکامات کی بھی نفی ہے ۔ حق پرست اراکین نےمطالبہ کیا کہ غیر ہائیڈرنٹس کو دوبارہ کھولے جانے پر وزیر بلدیات شرجیل میمن سے باز پرس کی جائے اور وزیراعلیٰ سندھ کی احکامات کی دھجیاں بکھیرنے پر قانونی چارہ جوئی کی جائے ۔دریں اثنا کراچی سمیت سندھ بھر میں پانی کے مصنوعی بحران کے خلاف احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے ۔ اس سلسلے میں آج ایم کیوایم سکھر زون کے تحت سکھر پریس کلب کے باہر پانی کی شدید قلت کے خلاف پرامن احتجاجی مظاہرہ کیا گیا ۔ مظاہرے کے شرکاء سے اراکین رابطہ کمیٹی عبد الحسیب ، عظیم فاروقی ،سندھ تنظیمی کمیٹی کے انچارج عمر قریشی ،اراکین سندھ اسمبلی ناہید بیگم ، سلیم بندھانی اور دیوان چائولہ نے خطاب کیا ۔ رابطہ کمیٹی کے ارکان نے کہاکہ پانی انسانی زندگی کی بنیادی ضرورت ہے حکومت سندھ نے اس میں غفلت اور لاپروائی کی انتہاء کردی ہے ، کراچی سے لیکراندرون سندھتک عوامی احتجاج اس بات کا ثبوت ہے کہ حکومت سندھ پانی کی فراہمی میں مکمل طور پر ناکام ہوگئی ہے۔