03 جون ، 2015
اسلام آباد.........انکوائری کمیشن کے سربراہ چیف جسٹس پاکستان جسٹس ناصر الملک کہتے ہیں کوشش ہے کہ کمیشن اپنی کارروائی آئندہ ہفتے کے آخر تک مکمل کر لے، اگلے ہفتے میں 21ویں ترمیم کے ذریعے فوجی عدالتوں کے قیام کے خلاف درخواستوں کی سماعت نہیں ہو گی۔ عام انتخابات میں منظم دھاندلی کی تحقیقات کے لیے قائم کمیشن کا 25واں اجلاس سپریم کورٹ میں ہوا۔کمیشن کے سامنے الیکشن کمیشن کے مزید 6گواہوں کی طرف سے دستاویزات پیش کی گئیں اور بیانات قلم بند کیے گئے۔8جون کو الیکشن کمیشن کے آخری گواہ ایڈشنل چیف سیکریٹری شیر افگن کا بیان قلم بند کیا جائےگا۔پاکستان پرنٹنگ کارپوریشن کے ڈپٹی منیجر محمد سیلمان نے بیان دیا کہ ضائع ہونے والے بیلٹ پیپرز پاکستان آرمی کے نمائندے کی موجودگی میں جلائے گئے تاہم متعلقہ دستاویز میں ان بیلٹ پیپرز کی تعداد اور حلقوں کا ذکر موجود نہیں، پرنٹنگ کے وقت ڈھائی فیصد تک زیادہ بیلٹ پیپرز چھاپے جاتے ہیں۔پاکستان پرنٹنگ پریس کے ایک اور ڈپٹی منیجر لیاقت علی نے بیان دیا کہ ضائع ہونے والے بیلٹ پیپرز پرنٹنگ پریس کے اندر ہی جلائے جاتے ہیں اوریہ عمل فوج اور پرنٹنگ پریس کی سیکیورٹی کے نمائندوں کی موجودگی میں کیاجاتا ہے۔ جوائنٹ الیکشن کمشنر پنجاب خلیق الرحمان نے جرح کے دوران بتایا کہ انہیں علم نہیں کہ لاہور کے قومی اسمبلی کے ایک حلقے میں رجسٹرڈ دوٹوں سے ایک لاکھ 20ہزار زائد بیلٹ پیپرز چھاپے گئے، یہ علم بھی نہیں کہ ریٹرننگ آفیسرز نے بیلٹ پیپرز کی چھپائی کے لیے ایک سے زیادہ مرتبہ درخواستیں بھجوائیں۔ انکوائری کمیشن نے غلط دستاویز پیش کرنے پر الیکشن کمیشن کے وکیل پر برہمی کا اظہار بھی کیا۔ کارروائی مکمل ہونے پر کمیشن نے مسلم لیگ ق کے وکیل خالد رانجھا کے بارے میں استفسار کیا تو بتایا گیا کہ وہ موجود نہیں ہیں۔چیف جسٹس پاکستان جسٹس ناصر الملک کا کہنا تھا کہ 8جون کو تمام سیاسی جماعتیں اپنی حاضری یقینی بنائیں، کوشش ہو گی کہ آئندہ ہفتے کے اختتام تک کارروائی مکمل کر لی جائے۔