03 جون ، 2015
کراچی........پاکستان براڈکاسٹرز ایسوسی ایشن نے بول میں موجود سیکڑوں متاثرہ صحافیوں اور ٹیکنیشنز کی واپسی کے لیے عملی اقدام کردیا ہے، پی بی اے نے ممبران سے مشاورت کے بعد ادارہ چھوڑ کر جانے والے پیشہ ور صحافیوں کو واپس رکھنے کی پالیسی تشکیل دے دی۔ اس مقصد کےلیے پی بی اے نے درخواستیں وصول کرنے اور انہیں متعلقہ جگہوں پر بھیجنے کیلئے ای میل ایڈریس قائم کردیا۔ پاکستان براڈ کاسٹرز ایسوسی ایشن پاکستان کی سب سے بڑی براڈکاسٹنگ ایسوسی ایشن ہے جو ملک میں آزاد اور خود مختار میڈیا کی ترقی اور بہتری کی خواہاں ہے۔ یہ دیکھا گیا ہے کہ دنیا میں آزاد میڈیا ان لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کرتا ہے جو اپنے ناجائز کاروبار پوشیدہ رکھنے کے لیے اثرورسوخ چاہتے ہوں۔ ایسے لوگوں سے اس صنعت کومحفوظ رکھنے کےلیے حکومت اور ریگولیٹرز نے نظام تشکیل دیا ہوا ہے اور مختلف سطح پر احتساب اور جانچ پڑتال کا طریقہ کار بھی طے کیا ہوا ہے۔ بدقسمتی سے یہ بات واضح ہے کہ ایگزیکٹ میڈیا کی صنعت میں اس لیے داخلہ چاہتا تھا،تاکہ وہ اپنا ناجائز کاروبار اور اپنی دولت کو پوشیدہ رکھ سکے۔ موجودہ بحران نے ایگزیکٹ کی فنڈنگ سے چلنے والے ٹی وی چینل کو متاثر کیا ہے۔ اس سے میڈیا سے وابستہ سیکڑوں افراد کا روزگار بھی خطرے میں پڑگیا ہے۔ پی بی اے نے یکم جون کو اپنے ممبران سے مشاورت کے بعد اس پالیسی پر رضامندی کا اظہار کیا ہے کہ جہاں تک بھی ممکن ہو اپنا ادارہ چھوڑ کر جانے والے پیشہ ور صحافیوں کو واپس رکھ لیا جائے۔ اس مقصد کےلیے پی بی اے نے ایسے صحافیوں کی درخواستیں وصول کرنے اور انہیں متعلقہ جگہوں پر بھیجنے کیلئے ایک ای میل ایڈریس قائم کیا ہے۔ جس کا ایڈریس [email protected] ہے۔پی بی اے سمجھتی ہے کہ بول کے مالکان، صدر اور چیف ایگزیکٹو آفیسر آمدنی کے غیرقانونی ذرائع اور مشینری پر ڈیوٹی کے بچائے جانے سے پوری طرح آگاہ تھے جبکہ وہاں کام کرنے والے صحافی اور ٹیکنیشیئنز وغیرہ اس پورےا سکینڈل کا شکار بن گئے۔پاکستان میں الیکٹرونک میڈیا کی باڈی کا نمائندہ ہونے کی حیثیت سے پی بی اے ملک میں آزاد اور غیرجانبدار الیکٹرونک میڈیا کی بہتری اور ترقی کے لیے کام کررہی ہے۔ یہ بات سامنے آئی تھی کہ کچھ بے ایمان اور بے اصول لوگ اپنے ناجائز کاموں کو تحفظ دینے کی خاطر ایک میڈیا آرگنائزیشن تشکیل دینا چاہتے تھے، تاہم یہ غیر قانونی کام وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان کی بروقت مداخلت کے باعث ممکن نہیں ہوسکا۔