11 جون ، 2015
کراچی.......رفیق مانگٹ.......امریکی اخبار ’واشنگٹن پوسٹ‘ پاکستان میں میٹرو بس سروس پر لکھتا ہے کہ پاکستان میں یہ منظر حیران کن اور قابل قدر ہے۔ نواز شریف اور شہباز شریف نے عام انتخابات میں عوام سے کیے گئے وعدوں کو پورا کرنے کے لئے اپنی ساکھ داؤ پر لگا دی۔ ناقدین نے ان منصوبوں پر تنقید کی مگر لاہور اور اسلام آباد اور راولپنڈی کے مسافر ان بسوں پر سفر کو ایک تبدیلی سمجھتے ہیں اور ایسے نظام پر کئی مغربی ممالک کے باشندے رشک کرتے ہیں، جو پاکستان کے غریب اور متوسط طبقے کے لئے قابل رسائی ہے۔ اخبار لکھتا ہے کہ پاکستان میں تیز، سستی اور ائیر کنڈیشن بسوں کا ایک قابل قدر اور حیران کن منظر دیکھنے کو ملتا ہے۔ پنجاب میٹرو بس اتھارٹی کے چیف ایگزیکٹو سبط فضل حلیم کا کہنا ہے کہ یہ جدیدیت کی طرف ایک قدم ہے، یہ ترقی کی طرف ایک قدم ہے اور یہ کہ ہمیں بہت پہلے یہ کر لینا چاہیے تھا۔ اخبار کے مطابق نیا نظام سیاسی ہے جس پر وزیر اعظم نواز شریف اور ان کے چھوٹے بھائی، شہباز شریف نے خصوصی توجہ دی، دونوں نے ہائی ویز، ائیر پورٹ ٹرمینلز اور پاور پلانٹس جیسے مہنگے اور میگا پراجیکٹس کی فوری فراہمی کے وعدے پورے کرنے کے لیے اپنا وقار داؤ پر لگا دیا۔ ہاتھ پاؤں مارتی معیشت میں بسوں میں بھاری رقم لگانے پر دونوں بھائیوں کو تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ 2013میں شہباز شریف کی صوبائی حکومت نے 17میل لاہور بس روٹ کھولنے کے لئے 300ملین ڈالر خرچ کئے۔ حکام کے مطابق اب یومیہ ؔ1لاکھ 40ہزار مسافر مستفید ہوتے ہیں۔ گزشتہ سال دونوں بھائیوں نے 400ملین ڈالر سے 14میل اسلام آباد راولپنڈی روٹ کی تعمیر کا عزم کیا۔ دبئی کی طرز تعمیر کی طرح24 گھنٹے کی افرادی قوت استعمال کرتے ہوئے اس کی تعمیر صرف 13ماہ میں مکمل کردی۔ اس کے آغاز کے چند گھنٹوں کے اندر اندر بس اسٹیشن لوگوں سے بھر گئے، جس ملک کے باشندوں کی سالانہ اوسطاً آمدنی 1513ڈالر ہے، وہاں نئی ماس ٹرانزٹ سروس غریب اور متوسط طبقے کے لئے کس طرح تبدیلی پیش کر رہا ہے۔ پھر بھی تیز رفتار ٹرانزٹ بس سروس میں پاکستان کی سرمایہ کاری متنازع رہی ہے۔ کئی معروف سیاسی پارٹیاں دلیل دیتی ہیں کہ یہ پیسے بہتر تعلیم، صحت کی دیکھ بھال یا سماجی خدمات پر خرچ کی جاسکتی ہیں۔ دیگر سیاسی رہنما ان منصوبوں کو نواز شریف کے پنجاب کے سیاسی بیس کو مدد دینے قرار دیتے ہیں۔ 22ملین نفوس کے کراچی شہر میں پبلک ٹرانسپورٹ نظام کا فقدان ہے۔ وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال کا کہنا ہے وفاقی حکومت آنے والے سالوں میں کراچی میں تیز رفتار بس ٹرانزٹ شروع کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ لیکن انہوں نے کراچی کے لئے ایسا نظام نہ ہونے کا قصور ورار گزشتہ حکومتوں اور کراچی کے مقامی رہنماؤں کو ٹھہرایا۔ اخبار کے مطابق پاکستانیوں کا گھر سے جائے روزگار تک کا سفر ہمیشہ پریشان کن، پسینے سے شرابور اور تنگ سڑکوں کی وجہ سے جام پر اختتام پزیر ہوتا رہا ہے۔ پاکستان دنیا کا سب سے تیز ی سے ترقی کرتا ملک ہے، جہاں طویل عرصے سے ایک موثر بپلک ٹرانسپورٹ نظام کا فقدان رہا ہے۔ 180ملین پاکستانی ناقابل اعتبار بسوں اور وینوں کے جام اور ٹریفک حادثات کے رحم وکرم پر رہے۔ ضابطوں اور قانون سے عاری ٹرانسپورٹ نظام جہاں بسوں کی چھتوں پر مسافر سفر کرتے ہیں۔ ٹیکسی اور وین کے کناروں پر مسافروں کو بیٹھایا جاتا ہے۔ لیکن اب پاکستان کے2 بڑے شہروں کے رہائشی نئی ماس ٹرانزٹ کا مزہ لے رہے ہیں، جن سے کئی مغربی ممالک کے مسافر بھی حسد کرسکتے ہیں۔ لاہور اور اسلام آباد پنڈی کے میٹرو بس سسٹم پر 700ملین ڈالر لاگت آئی۔ 5درجن سے زائد ائیر کنڈیشن بسیں رواں دواں ہیں، مسافروں کو کسی بس کے لئے 2سے 3منٹ کا انتظار کرنا پڑتا ہے۔ مسافروں کو اپنی منزل پر پہنچنے میں نصف سے کم وقت لگتا ہے صرف 20روپے میں مسافر سفر کرتے ہیں، بھاری سبسڈی کا نظام غریبوں کے لیے قابل رسائی ہے۔ رپورٹ کے مطابق ماس ٹرانزٹ نظام خواتین کے لئے بہتر ہو سکتی ہے، بھری بسوں میں خواتین کو پریشانی پیش آتی ہے۔ لاہور، اسلام آباد اور راولپنڈی کی خواتین میٹرو بس سسٹم سے قدرے خوش ہیں۔