11 اگست ، 2015
اسلام آباد...... کالا باغ ڈیم کی تعمیر ہونی چاہیئے یا نہیں ، قومی اسمبلی میں بحث کے دوران وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ آصف نے کل جماعتی کانفرنس بلانے کی تجویز کی حمایت کر دی ۔ کہتے ہیں کہ بجلی کی کمی پانی کی کمی کے مسئلے کے سامنے کوئی اہمیت نہیں رکھتی ، پارلیمنٹ اپنے اختیارات کسی اور ادارے کو منتقل نہ کرے۔ کالا باغ ڈیم کی تعمیر نہ ہونے سے متعلق صورتحال پر شیخ روحیل اصغر کی تحریک پر قومی اسمبلی میں بحث کی گئی۔وفاقی وزیر خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ پانی کی کمی پاکستان کے لیے زندگی اور موت کا مسئلہ ہے ، بجلی دو تین سال میں نہ سہی 4 سال میں پوری ہو جائے گی لیکن پانی کے مسئلے کے حل کے لیے طویل عرصہ درکار ہے، خواجہ آصف نے کہا کہ ڈیمز کی تعمیر پر صوبوں میں اتفاق رائے کے لیے اے پی سی بلاناچاہیئے، عدالتی کمیشن کے قیام کی تجویز دینا مناسب نہیں ،تمام مسائل کا حل پارلیمنٹ میں ہی نکالا جانا چاہیئے ۔پیپلز پارٹی کے عبدالستار بچانی نے کہا کہ کالا باغ ڈیم ہماری لاشوں پر بنے گا ۔ آفتاب شیر پاؤ نے کہا کہ کالا باغ ڈیم کی تعمیر پر پیش رفت کی گئی تو زیادتی ہو گی۔ شیخ رشید نے کہا انہیں یقین ہے کہ ان کی زندگی میں بھاشا ڈیم نہیں بنے گا، منڈا ڈیم اپنی موت آپ مرنے جا رہا ہے۔ جماعت اسلامی کے شیر اکبر اور صاحبزادہ طارق اللہ نے اے پی سی بلانے کی تجویز دی۔ایم کیو ایم کے رشید گوڈیل نے کہا کہ پاکستان میں ڈیم نہیں ڈیم فول بنائے جاتے ہیں۔ حکومتی رکن اویس لغاری نے کہا کہ کالا باغ ڈیم کو پاکستان کے دشمنوں اور بھارتی ایجنٹس نے متنازع بنا دیا ہے۔ محمود خان اچکزئی نے کہا اگر کسی سے اختلاف کریں تو پاکستان مخالف ہونے کا لیبل لگ جاتا ہے ، کالا باغ ڈیم کی رٹ لگانا بند کی جائے ۔ ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ سندھ اور پنجاب میں غلط فہمی ہے ،ڈیمز بنانے کے لیے اعتماد سازی کے اقدامات کیے جائیں ۔کالا باغ ڈیم کی تحریک پر مزید بحث آئندہ منگل کو ہو گی۔