11 اگست ، 2015
اسلام آباد......جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا ہے کہ وارث شاہ کے دیس میں پنجابی لاوارث ہوجائے تو ہم تو گئے،اردواور علاقائی زبانوں کی ترویج کے حوالے سے آئین کے آرٹیکل 251پر خاطر خواہ پیش رفت نہیں ہوئی،حکومت کس کی آنکھوں میں دھول جھونک رہی ہے۔جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے3رکنی بنچ نے اردو زبان کے سرکاری اور دفتری زبان کے طور پر نفاذ اور علاقائی زبانوں کی ترویج سے متعلق کیس کی سماعت کی ۔ایک درخواست گزار کوکب اقبال ایڈووکیٹ نے عدالت سے استدعا کی کہ مقابلے کا امتحان بھی اردوزبان میں لینے کے احکامات جاری کیے جائیں ۔سیکریٹری اطلاعات نے عدالت کو بتایا کہ کیبنٹ ڈویژن نے تمام وزارتوں اور اداروں کو قوانین کا اردوزبان میں ترجمہ کرنے کا مراسلہ جاری کر دیا ہے ۔ چیئرمین ایڈیٹوریل کمیٹی وزارت قانون سکندر جاوید نے عدالت کو بتایا کہ قوانین کے آسان فہم ترجمے کے حوالے سے 8اجلاس ہوئے تاہم پیش رفت نہیں ہوئی۔جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیے کہ قومی اسمبلی کی جانب سے جاری کیا گیا آئین پاکستان کا اردو ترجمہ بھی ناقص ہے، اکیسویں آئینی ترمیم کا فیصلہ لکھتے وقت آئین کا آرٹیکل اردو میں پڑھنے کے باوجود نہ سمجھ سکا، پھر خود ترجمہ کرنا پڑا۔ عدالت نے سیکریٹری اطلاعات کو پیش رفت رپورٹ پیش کرنے کا حکم اردو میں جاری کرتے ہوئے ایک دن کی مہلت دیتے ہوئے سماعت بدھ تک ملتوی کر دی ۔