پاکستان
26 اگست ، 2015

حکومت کانیشنل ایکشن پلان پرعمل درآمد کا کوئی ارادہ نہیں، چیف جسٹس

 حکومت کانیشنل ایکشن پلان پرعمل درآمد کا کوئی ارادہ نہیں، چیف جسٹس

اسلام آباد........چیف جسٹس پاکستان جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیے ہیں کہ حکومت کانیشنل ایکشن پلان پرعمل درآمد کا کوئی ارادہ ہے، نہ اس کی قابلیت رکھتی ہے، انھوں نے ہدایت کی کہ وفاق اورچاروں صوبوں سے نیشنل ایکشن پلان کی رپورٹ لے کر عدالت میں جمع کرائی جائے۔ چیف جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے این جی او کی رجسٹریشن سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ بلوچستان حکومت کی جانب سے عدالت کو بتایاگیا کہ بلوچستان میں تمام این جی اوز پر پابندی عائد کر دی گئی ہے،ا س پر جسٹس قاضی فائز عیسٰی نےکہاکہ جو ٹیکس دیتے ہیں وہ ادارے تو حکومت کی گرفت میں ہیں ، اصل مسئلہ غیر رجسٹرڈ این جی اوز کا ہے، کچھ این جی او زاچھے کا م بھی کر رہی ہیں لیکن حکومت کے پاس احتساب کا نظام نہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ تین کروڑ روپے کافنڈ فاٹا کی ایک غیر معروف این جی او کو دیا گیا ، کسی نے ا س کی پڑتال نہیں کی ۔ عدالت نے حکم نامہ لکھواتے ہوئے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان پر اس لیے عمل نہیں کیا جاتا کیونکہ حکومت اس پرعمل کرنے کاکوئی ارادہ نہیں رکھتی اورنہ اس میں اس پرعمل درآمد کی قابلیت ہے، آج بھی غیر رجسٹرڈ تنظیمیں عوام سے چندہ اکٹھا کرتی ہیں، عدالتی حکم کے باوجود ابھی تک کو ئی تسلی بخش رپورٹ جمع نہیں کرائی گئی۔ عدالت نے سیکرٹری لا اینڈ جسٹس کمیشن کو ہدایت کی کہ و ہ وفاق اورچاروں صوبوں سے نیشنل ایکشن پلان کی رپورٹ لے کر عدالت میں جمع کرائیں ۔ کیس کی مزید سماعت ایک ہفتے بعدہوگی۔

مزید خبریں :