31 اگست ، 2015
لاہور.......لاہورہائیکورٹ نے ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کی ملکی سالمیت اور ریاست کے منافی تقاریر کی اشاعت اور انہیں نشر کرنے پر پابندی عائد کردی ہے۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر پیمرا اور وفاقی حکومت کو نوٹس بھی جاری کر دیئے ہیں۔لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں جسٹس مظہر اقبال سدھو اور مسز جسٹس ارم سجاد گل پر مشتمل 3 رکنی فل بنچ نے ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کے خلاف کیس کی سماعت کی ۔ عدالت نے وکلا کے دلائل کے بعد الطاف حسین کی ملکی سالمیت اور ریاست کے منافی تقاریر کی اشاعت اور انہیں نشر کرنے پر پابندی عائد کردی ہے۔ عدالت نے پیمرا اور وفاقی حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے شق وار جواب بھی طلب کرلیا ہے۔ فاضل بنچ نے سیکرٹری داخلہ سے جواب طلب کیا کہ عدالت کو یہ بھی بتایا جائے کہ الطاف حسین نے پاکستانی شہریت چھوڑی ہے یا نہیں۔ فل بینچ نے الطاف حسین کی تقاریر اور بیانات کا ریکارڈ بھی آئندہ سماعت پر طلب کرلیا ہے ۔ ایم کیوایم کے قائد الطاف حسین اور رابطہ کمیٹی کیخلاف تین مختلف درخواستیں دائر کی گئی ہیں جن میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ الطاف حسین اور رابطہ کمیٹی کے ارکان ریاست اور فوج کیخلاف تقاریر کررہے ہیں جو ملکی سالمیت کے منافی ہے ، حکومت کو حکم دیا جائے کہ ان کیخلاف آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت غداری کا مقدمہ درج کرے۔