01 ستمبر ، 2015
کراچی...... رفیق مانگٹ......بھارتی ذرائع ابلاغ نے سی آئی اے کی دستاویزات کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ اندرا گاندھی نے پاکستان کی جوہری تنصیبات پر حملہ کرنے کا منصوبہ بنایا تھا،تاہم اس منصوبے پر عمل کرنے کیلئے ا سے مشروط کردیا گیا کہ اگر امریکا کی طرف سے پاکستان کے ایف سولہ طیاروںکی ترسیل بھارتی تشویش کا سبب ہوئی تو بھارت پاکستان کے ساتھ فوجی تصادم کو ہوا دے گا اس کے فوری بعد پاکستان کی جوہری تنصیبات کو تباہ کرے گا۔بھارتی وزیر اعظم کی طرف سے اس آپشن پر اس وقت غور کیا گیا جب امریکہ پاکستان کولڑاکا طیارے ایف 16 فراہم کرنے کے حتمی مراحل میں تھا۔1980میں دوبارہ اقتدار میںآنے کے بعداندرا گاندھی کے پاکستان کے خلاف اس طرح کی مہم جوئی کی دستاویزات کوسی آئی اے نے حال ہی میں عوامی رسائی دی ہے۔ سنٹرل انٹیلی جنس ایجنسی (سی آئی اے) کی طرف سے8 ستمبر 1981 میں’’پاکستان میں جوہری پیش رفت پر بھارت کا رد عمل‘‘ کے عنوان سے دستاویزات تیار کی گئی۔ 12 صفحات کی ان دستاویزات کو رواں برس سی آئی اے کی ویب سائٹ پر شائع کیا گیا،جابجا ایڈیٹ کی گئی اس دستاویز میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اندرا گاندھی نے اگرچہ ہنگامی منصوبہ بنارکھا تھا لیکن پاکستان کے خلاف فوج استعمال کرنے کا فیصلہ نہیں کیا تھا۔ اسوقت کی گاندھی کی قیادت میںبھارتی حکومت پاکستان کے جوہری ہتھیاروں کے پروگرام پرپیش رفت کے بارے میں فکر مند تھی اور اس کو یقین تھا کہ اسلام آباد ایٹمی ہتھیار حاصل کرنے کے انتہائی قریب ہے اور امریکا کو بھی پاکستان کے جوہری پروگرام کے متعلق یہی اندازہ تھا۔انتہائی حساس رپورٹ میں کہا گیا کہ اس وقت بھارتی خدشات اگلے دو یا تین ماہ کے دوران مزید بڑھ جاتے تو صورت حال انتہائی سنگین ہو جاتی جوبھارتی وزیر اعظم کو اس فیصلے پر لاسکتی تھی کہ پاکستان کے ساتھ فوجی تصادم کو بڑھادیتی،اس تصادم کا بنیادی مقصد پاکستان کی جوہری تنصیبات کو پہلی فرصت میںتباہ کرنے کے لئے ایک فریم ورک فراہم کرنا تھا ۔جب یہ رپورٹ لکھی گئی اس وقت سی آئی اے کا کہنا ہے کہ گاندھی نے اس سلسلے میں کوئی ایسا فیصلہ نہیں کیاتھا۔ پاکستان جوہری ہتھیاروں میں استعمال کے لئے پلوٹونیم اور انتہائی افزودہ یورینیم تیار کرنے کے ایڈوانس مرحلے میں تھا ،اندرا گاندھی پاکستان کی طرف سے اس واضح خطرے کا جواب جوہری ٹیسٹ کی تیاری کی صورت میں دینا چاہتی تھی۔تھر صحرا میں زیر زمین جوہر ی تجربے کیلئے فروری 1981 میں مختصر نوٹس پرکھدائی کا آغاز کردیا گیا۔مئی کی دستاویزات میں کہا گیا کہ بھارت 40 کلوٹن جوہری تجربے کی تیاری کرچکا تھا۔سی آئی اے کے مطابق پاکستان کی طرف سے جوہری تجربے کے ایک ہفتے بعدبھارت نے مبینہ طور پر اپنا جوہری تجربہ کرنا تھا۔ بھارتی حکومت نے اندازہ لگایا کہ بظاہر پاکستانی جوہری تجربہ بھارتی سلامتی کیلئے خطرہ نہیں ہوگا۔سی آئی اے کے مطابق وزیر اعظم گاندھی نے شاید پاکستان کے خلاف فوجی آپشن کا فیصلہ نہیں کیا تھا۔ اکتوبر یا نومبر کی سی آئی اے کی دستاویز کے مطابق امریکا کی طرف سے پاکستان کو ایف سولہ طیاروں کی ترسیل پربھارتی تشویش میں اضافہ صورت حال کواس نہج پرلا سکتا تھا کہ اندرا گاندھی پاکستان کی جوہر ی تنصیبات پر حملہ کردیتی۔رپورٹ کے مطابق بہترین اندازہ یہی ہے کہ بھارت انتظار کرو اور دیکھو کی حکمت عملی اپنائے گا۔