19 مئی ، 2012
پشاور… پاکستان اور امریکہ کے مابین نیٹو رسد بحالی کے مذاکرات اپنی جگہ لیکن پشاور اور خیبر ایجنسی میں ہزاروں افراد کا روزگار نیٹو رسد سے منسلک ہے۔ جو رسد بندش سے بیروزگاری کا شکار ہیں۔ جبکہ کئی سرکاری اداروں کی بھتہ وصولی بھی متاثر ہوئی ہے۔ رنگ روڈ پر کبھی دودو چھپرہوٹل ہوا کرتے تھے۔ نیٹو رسد سے منسلک کئی ڈرائیور ان ہوٹلوں پر لسی پینے رکتے تھے۔ نیٹو سپلائی پر پابندی سے یہ کاروبار بری طرح متاثر ہوا۔ تاہم نیٹو سپلائز کھلنے کی خبریں ایسے افراد کے لیے امید کی کرن ثابت ہو رہی ہیں۔ رنگ روڈ کے اطراف میں قائم ورکشاپس بھی ویران ہوگئی ہیں۔ان کا کاروبار رنگ روڈ پر خراب ہونے والے نیٹو کنٹینرز اور ٹینکرز کی مرمت سے وابستہ تھا۔ انہی میں سے ایک مستری ابراہیم خان مایوس ہوکر بکریاں چرارہا ہے۔ نیٹو سپلائز کھلنے کے بعد ابراہیم کا کاروبار دوبارہ چمک اٹھے گا۔ ایک اندازہ کے مطابق نیٹو رسد کی بندش سے پانچ ہزار افراد بیروزگار ہوئے۔ جن میں ڈرائیور، کلینرز، کرین آپریٹرز اورلوڈرز شامل ہیں۔ اسی طرح خیبر ایجنسی کی بڑی آبادی پاک افغان شاہراہ کے اطراف نیٹو سپلائز سے منسلک کاروبار کرتے ہیں۔ اسی طرح خیبر ایجنسی کا علاقہ تختہ بیگ ہے جہاں درجنوں نیٹو کنٹینرز لوٹے گئے۔ لوٹا گیا مال پشاور اور خیبر ایجنسی کی مارکیٹوں میں فروخت کیا جاتا رہا ہے۔ نیٹو رسد کی بحالی کی اطلاعات پر یہ تمام لوگ بہت خوش ہیں۔ اور اپنے کاروباروں میں ترقی کی امید رکھتے ہیں۔ نیٹوٹریلرزاور ٹینکرز کے پشاور کی حدود میں رکنے پر پابندی کے باوجود یہاں 14 ٹرمینلز ہیں۔ نیٹو سپلائز کھلنے کے بعد یہاں بھی زندگی لوٹ آئے گی۔