پاکستان
13 ستمبر ، 2015

پشاور میں گرینڈ جرگے کا قبائلی علاقوں کو الگ صوبہ بنانے کا مطالبہ

پشاور میں گرینڈ جرگے کا قبائلی علاقوں کو الگ صوبہ بنانے کا مطالبہ

پشاور .....پشاور میں ہونے والے گرینڈ جرگے نے قبائلی علاقوں کو الگ صوبہ بنانے کا مطالبہ کردیاہے، قبائلی مشران کہتے ہیں مجوزہ آئینی ترمیم میں فاٹا کو خیبر پختونخوا کے انتظام میں دینے کی تجویزقابلِ قبول نہیں ۔

پشاور کے باغ ناران میں سینیٹ اور قومی اسمبلی میں فاٹا ارکان کے تیار کردہ 22 ویں آئینی ترمیم کے مسودے کے خلاف گرینڈ جرگہ منعقد ہوا۔ جرگے کے مشران کا کہنا تھا کہ مجوزہ آئینی ترمیم میں قبائلیوں کو اعتماد میں نہیں لایا گیا اور یہ تجویز قبائلیوں کوقبول نہیں۔

فاٹا کے موجودہ انتظامی ڈھانچے میں تبدیلی کا مطالبہ تو تمام قبائلی گزشتہ کئی دہائیوں سے کرتے آرہے ہیں، اب جب فاٹا سے تعلق رکھنے والے ارکان پارلیمنٹ نے 22 ویں آئینی ترمیم کا مسودہ تیار کرلیا۔ تو قبائلی اس تبدیلی کے حوالے سے اختلاف رائے کا شکار نظر آتے ہیں۔

جرگے کا مطالبہ تھا کہ پارلیمنٹرین قبائلی مشران کو اعتماد میں لیتے ہوئے قبائلی علاقوں کو الگ صوبہ بنانےکے لئے جدوجہد کریں۔ جرگے میں اس وقت بد مزگی پیدا ہوئی جب فاٹا سے تعلق رکھنے والے طلباء تنظیموں کے کارکنان جرگے کے مقام پر پہنچے اور مشران کے خلاف نعرے بازی کی۔

آئینی ترمیم میں قبائلی علاقوں کو خیبر پختونخوا میں ضم کرنے کی تجویز ہے۔ سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ کا دائرہ سماعت فاٹا تک بڑھانا بھی ترمیم کا حصہ ہے جبکہ مجوزہ آئینی ترمیم میں پشاور، کوہاٹ، بنوں، لکی مروت، ڈیرہ اسماعیل خان اور ٹانک کے نیم قبائلی ایجنسیاں بھی صوبے میں شامل کرنے کی تجویز ہے۔

مزید خبریں :