14 ستمبر ، 2015
اسلام آباد ...........آزاد کشمیر میں چھ ہزار میٹر سے زائد بلندی پر واقع سروالی چوٹی سر کرنے کی مہم پر نکلے تین کوہ پیما تیرہ روز سے لاپتہ ہیں۔موسم کی خرابی نے سرچ اور ریسکیو آپریشن کو مزید مشکل بنا دیا ہے۔
چھ ہزار تین سو چھبیس میٹر بلند یہ اس پہاڑ پر چڑھنا جتنا مشکل ہے اترنا اس سے بھی زیادہ مشکل، پگھلتی برف قدموں کے نشان تک مٹا دیتی ہے، برفانی تودے اپنی جگہ چھوڑکے کوہ پیماوں کے لیے موت کا پیغام بن جاتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ آزاد کشمیر کی سروالی چوٹی آج تک سر نہیں کی جا سکی۔
اسلام آباد کے پانچ کوہ پیماوں نے آزاد کشمیر کی اس بلند ترین چوٹی کو سر کرنے کی ٹھانی، ٹیم بائیس اگست کو نجی کلب کے ذریعے وادی نیلم پہنچی، چھبیس اگست کو چوٹی کے بیس کیمپ سے تین کوہ پیما عمران جنیدی، عثمان طارق اور خرم راجپوت آگے بڑھے اور اکتیس اگست کو آخری بار اس مقام سے وائرلیس پیغام بھیجا۔ہم آگے بڑھ رہے ہیں اوراگلے چاردن تک رابطہ نہیں ہو پائے گا، 4 ستمبر تک واپس نہ پہنچے تو الرٹ جاری کر دیں۔آخری رابطے کو تیرہ دن بیت گئے، مگر کوہ پیماوں کی کچھ خبر نہیں۔
کلب انتظامیہ کے مطابق کوہ پیماوں پر مشتمل دو ریسکیو ٹیمیں رضاکارانہ طور پر لاپتہ ٹیم کو تلاش کر رہی ہیں، پاک فوج کے ہیلی کاپٹر کے ذریعے بھی کوہ پیماوں کا سراغ لگانے کی کوشش کی گئی ہے لیکن کچھ پتا نا چلا، موسم سرما کا آغاز ہونے کی وجہ سے برفباری کا سلسلہ بھی جاری ہے جس سے سرچ آپریشن میں مشکلات کا سامنا ہے۔