پاکستان
21 مئی ، 2012

سپریم کورٹ کا کوئٹہ میں غیر رجسٹرڈ گاڑیاں قبضے میں لینے کا حکم

سپریم کورٹ کا کوئٹہ میں غیر رجسٹرڈ گاڑیاں قبضے میں لینے کا حکم

کوئٹہ…چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چوہدری نے ریمارکس دئیے ہیں کہ تاریخ بتائے گی کہ عدالت لاپتہ افراد کے معاملے میں ناکام نہیں ہوئی، چیف سیکرٹری بلوچستان پر واضح کردیا ہے کہ کل کوئی احکامات دے سکتے ہیں، دوسری جانب عدالت عظمی نے وزیراعظم، گورنر اور وزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکریٹریز کوعدالت میں پیش ہوکر جواب داخل کرنے کی ہدایت کردی اور کل دفاع اور داخلہ کے سیکرٹریز کو بھی عدالت میں طلب کرلیاہے ، جبکہ متعلقہ حکام کو پندرہ دن میں تمام غیر رجسٹرڈ گاڑیاں اور موٹرسائیکلیں قبضے میں لینے کا بھی حکم دیدیا۔بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال اور لاپتہ افراد کی بازیابی کے حوالے سے آئینی درخواست کی سماعت آج چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی،سماعت کے دوان سپریم کورٹ نے متعلقہ اداروں کو حکم جاری کیا کہ اگر ان کے پاس لاپتہ افراد ہیں تو لے آئیں ورنہ ہم کوئی موثر حکم جاری کریں گے، اس موقع پر ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان امان اللہ کنرانی نے عدالت کو بیان میں بتایا کہ مستونگ سے ڈیڑھ سال قبل لاپتہ ہونے والا عبدالذاکر بازیاب ہوگیا ہے جبکہ کوئٹہ کے علاقے مارواڑ سے لاپتہ ہونے والے دوافراد ثناء اللہ اور شاہنواز اور کوئٹہ سے ہی لاپتہ ہونے والے تین افرادکراچی میں منظر عام پرآگئے ہیں جو کہ لیاری کیس میں زیرتفتیش ہیں،اس کے علاوہ ایک لاپتہ شخص عبدالقدوس کی لاش خضدار کے بس اڈے سے ملی ہے، اس موقع پر ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت عظمی میں یہ بیان بھی رکارڈ کرایا کہ 16لاپتہ افراد ایسے ہیں جن کے اغواء میں وفاقی حساس ایجنسیوں کے ملوث ہونے کے ثبوت ملے ہیں۔ ایک موقع پر عدالت عظمی نے کوئٹہ سے تاوان کے لئے اغواء کئے گئے ایک شخص ریاض احمد کی عدم بازیابی پر برہمی کا اظہار کیا اور حکم دیا کہ ایس پی سی آئی اے زمان ترین خود پیش ہوں یا بندے کو بازیاب کرائیں، اس موقع پر ڈی آئی جی انویسٹی گیشن کو مخاطب کرکے کہا کہ اگر آپ کے پاس لاپتہ افراد ہیں تو لے آئیں ورنہ ہم کوئی موثر حکم جاری کریں گے،ایک موقع پر چیف جسٹس نے یہ ریمارکس بھی دئیے کہ عدالت آئین پر عملدرآمد کرانا اچھی طرح جانتی ہے،لاپتہ افراد کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے کہا کہ باہر لاپتہ افراد کے اہل خانہ چیخ رہے ہیں ہم سے یہ صورتحال دیکھی نہیں جاتی، اس لئے ہم نے کل سیکرٹری دفاع اور سیکرٹری داخلہ کوطلب کرلیا ہے، کل اگر سیکرٹری دفاع اور سیکرٹری داخلہ نہیں آتے تو گورنر و وزیراعلیٰ کو بتادیں کہ ہم آئین پر عملدرآمد کرائیں گے، اب افسران کو معطل کرنے کا وقت گزرگیا، اب ہمیں کچھ کرنا ہوگا، ایک موقع پر ان کا یہ بھی کہناتھاکہ بلوچستان حکومت دو ماہ میں بلدیاتی انتخابات کرائے تو امن وامان بہتر ہوسکتا ہے، دوران سماعت بنچ کے دوسرے رکن جسٹس خلجی عارف نے ریمارکس دئیے کہ عدالت ملک میں جمہوریت اور پارلیمانی نظام کو مضبوط کرنے کے لئے کام کررہی ہے، اس سے قبل عدالت کی توجہ صوبے میں صحافیوں کے قتل کی جانب بھی دلائی گئی اور بتایا گیا کہ صوبے میں اب تک اٹھارہ صحافیوں کو قتل کیا جاچکا ہے جس پر چیف جسٹس نے حکم دیا کہ قتل کئے گئے صحافیوں کے مقدمات درج کئے جائیں اور ان کے لواحقین کو معاوضہ دیا جائیں،دوران سماعت عدالت عظمی کو کسٹم حکام کی جانب سے بتایا گیا کہ محکمہ کو صوبائی حکومت نے غیر قانونی گاڑیاں پکڑنے سے روکا،جس پر عدالت نے کہا کہ حکومت انہیں ایسا کرنے سے نہیں روک سکتی جس کے بعد عدالت نے حکم دیا کہ پندرہ دن میں تمام غیر رجسٹرڈ گاڑیاں اور موٹرسائیکلیں قبضے میں لے لی جائیں،عدالت کے ریمارکس تھے کہ اگر آپ نے ایک سال میں کالے شیشے والی اورغیر رجسٹرڈ گاڑیوں اور موٹرسائیکلوں کے حوالے سے کاروائی کی ہوتی تو آج یہ صورتحال نہ ہوتی،اس موقع پر چیئرمین پی ٹی اے کو بھی ہدایت جاری کی گئی کہ آئندہ ایک شناختی کارڈ پرکسٹمر کو ایک سم جاری کریں جبکہ آئی جی پولیس کو ہدایت کی کہ کوئٹہ میں بازاروں اور سڑک کنارے فروخت ہونے والی سمیں قبضے میں لی جائیں۔

مزید خبریں :