پاکستان
06 اکتوبر ، 2015

سینیٹ نے انسداد بدعنوانی کی سفارشات منظور کرلیں

سینیٹ نے انسداد بدعنوانی کی سفارشات منظور کرلیں

اسلام آباد......احتساب سب کا اور بلاتفریق ہونا چاہیئے، سینیٹ نے اینٹی کرپشن کا آزاد ، خود مختار ادارہ بنانے سمیت انسداد بدعنوانی کی سفارشات منظور کر لیں۔

سینیٹر فرحت اللہ بابر کہتے ہیں کہ عدلیہ اور اسٹیبلشمنٹ سمیت کوئی مقدس گائے نہیں ہونی چاہیئے، کارگل پر چڑھائی ہوئی ،کشمیر کا مسئلہ خراب ہوا، کیا احتساب ہوا؟ اسامہ بن لادن پاکستان میں ہلاک ہوا ، کس کا احتساب کیا گیا ؟

انسداد کرپشن کا ایک محکمہ ہو جس پر کوئی اثر انداز نہ ہو سکے، آڈیٹر جنرل کو وزارت خزانہ کی ماتحتی سے نکالا جائے، نیب اور ایف آئی اے کی حدود کا تعین کیا جائے ، معلومات تک رسائی کا حق سب کو دیا جائے، یہ سفارشات پیش کی گئیں قائمہ کمیٹی قانون و انصاف کی طرف سے اور سینیٹ نے منظور کر لی ہیں ۔

سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہکہا جاتا ہے کہ عدلیہ اور سیکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کا اپنا احتساب کا نظام ہے، کیا کسی جج کا مواخذہ کیا گیا ؟

سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ اطلاعات تک رسائی کا بل تیار کرتے ہوئے قائمہ کمیٹی اطلات و نشریات کو خبردار کیا گیا کہ یہ حساس معاملہ ہے، پہلے وزارت دفاع سے این او سی لیا جائے، اطلاعات تک رسائی کا بل بنایا ، مگر 18 ماہ سے وفاقی کابینہ میں پیش تک نہیں کیا گیا ۔

قائد حزب اختلاف اعتزاز احسن نے کہا کہ احتساب حکومت کا بھی ہو، حزب اختلاف کا بھی اور فوج سمیت سب اداروں کا بھی، آج حکومت پر بڑا الزام ہے نندی پور کا،جسے ٹیکنیکل مسئلہ بنایا جا رہا ہے ، آپ پر الزام لگے تو بیوروکریٹ کا قصور، پیپلز پارٹی کرے تو وزیر کو دھر لیا جاتاہے، میٹرو بس کا ٹینڈر نہیں دیا گیا ، پیپلز پارٹی کا کوئی وزیر ہوتا تو جیل بھجواتے، 100 میگا واٹ کے سولر پاور پارک کی اصل پیداوار 11 میگا واٹ ہے، یہ میگا کرپشن کے سنگین الزامات ہیں ان پر وضاحت نہیں آئے گی، آج تک ایل این جی کا معاملہ طے نہیں ہوا لیکن ٹھیکیدار کو 2 لاکھ 72 ہزار ڈالر یومیہ دیے جا رہے ہیں۔

اعتزاز احسن نے کہا کہ وزرا تصدیق یا تردید کر دیں کہ میاں نواز شریف نے 94 سے 96 تک کوئی انکم ٹیکس نہیں دیا؟ میاں صاحب نے ان 3 سالوں میں 477 روپے ٹیکس دیا،دستاویزی ثبوت موجود ہے، کیا کوئی اُن کے اُس وقت کے اور آج کے اثاثوں میں فرق کی وضاحت کرے گا۔

مزید خبریں :