21 اکتوبر ، 2015
لاہور....... لاہور کے تھانہ ڈیفنس میں اے ایس آئی کی خودکشی پنجاب پولیس میں کوئی پہلا واقعہ نہیں،اس سے پہلے بھی ایک ڈی پی او اور سب انسپکٹر سمیت 5 پولیس ملازمین مبینہ طو ر پر اپنے افسروں کے ناروا رویے پر خود کشی کر چکے ہیں۔
پچھلے سات برسوں کے دوران ایک نہیں دو نہیں ،پنجاب پولیس کےڈی پی او سمیت پانچ افسروں اور کانسٹیبلوں کی خودکشیوں کے واقعات۔ ہر خود کشی کے پیچھےایک ہی محرک ، افسروں کا ناروا رویہ اور اذیت ناک سلوک۔
دو روز قبل تھانہ ڈیفنس کے اے ایس آئی عظیم کی موت یاخودکشی کے پیچھے بھی یہی وجہ،ایس پی کے شوکازنوٹس دینے پر ایسا دل برداشتہ ہوا کہ موت میں پناہ ڈھونڈی ،ابھی تک واحد یہی وجہ سامنے آئی ہے ،تاہم ایس پی ہیڈکوارٹر عمر سعید کو انکوائری سونپی گئی ہے۔
ایک سال قبل انہی ایس پی کی ڈانٹ پر دلبرداشتہ ہو نے والے اہلکار طارق نےبھی خود کو گولی مار کر خودکشی کر لی تھی۔ اپنی بیوی کے مرض کے باعث غیر حاضر رہا،اس کے انتقال پر واپس آیاتو برطرفی کے احکامات منتظر تھے، خودکشی کے بعد سزا اور کیس دونوں داخل دفتر۔
2009 میں تھانہ جنوبی چھاؤنی کے سب انسپکٹر وارث نے اپنے افسر کے رویےسے تنگ آ کر تھانے میں ہی خود کو گولی مارکر خودکشی کر لی،اس بار ناروا سلوک کا الزام لگا اس وقت کے ڈی آئی جی انویسٹی گیشن اور موجودہ آئی جی پنجاب پر ۔
ڈی پی او ننکانہ شہزاد وحیدنے ڈی پی او ہاؤس میں اپنے کمرے میں گولی مار کر خود کشی کی ، لیکن وجہ وہی سامنے آئی ،افسر کا ناروا رویہ۔ تھانہ شمالی چھاؤنی کا ایک اور اہلکار بھی اپنے افسر سے اتنا تنگ آ یا کہ ایسی زندگی پر موت کو گلے لگالیا، ہر واقعے کے بعد انکوائری تو ضرور ہوئی مگر آج تک نہ تو کسی افسر کے خلاف کوئی کارروائی ،نہ ہی کوئی سزا ۔