22 اکتوبر ، 2015
لاہور......پنجاب میں تین مراحل میں ہونے والے بلدیاتی ا لیکشن میں 55 ہزار 782 نمائندے منتخب کیے جائیں گے،میٹروپولیٹن کارپوریشن کا لارڈ مئیر اور ضلع کونسل اور میونسپل کارپوریشن کے چیئرمین اپنے اداروں کے اسپیکربھی ہوں گے،نئے نظام میں ٹاؤنزختم کر دیئے گئے ہیں۔
پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کی سرگرمیاں زورپکڑ چکی ہیں، 5 کروڑ 10 لاکھ 41 ہزار 508 ووٹرز لاہور کی میٹروپولیٹن کارپوریشن ،11 میونسپل کارپوریشنز،25 ڈسٹرکٹ کونسلز اور 182 میونسپل کمیٹیوں کے لئے 55 ہزار 782 نمائندے منتخب کریں گے۔2001ء اور 2005ءکے بلدیاتی انتخابات غیر جماعتی بنیادوں پر کرائے گئے تھے جبکہ حالیہ انتخابات جماعتی بنیادوں پر ہو رہے ہیں،جن میں ٹاؤنز کو ختم کر دیا گیا ہے۔
پنجاب کی ہر یونین کونسل 13 ارکان پرمشتمل ہوگی،یونین کونسل کے چیئرمین ضلع کونسل کے رکن ہوں گے ،یہ سب مل کر ضلع کونسل کا سربراہ منتخب کریں گے،چیئرمین اور وائس چیئرمین سمیت چھ جنرل کونسلر کی نشستوں پر انتخابات مکمل ہونے کے بعد یہ آٹھ نمائندے یونین کونسل کی باقی نشستوں پر دو خواتین اور مخصوص نشستوں پر اقلیتی ،کسان اور یوتھ کا ایک ایک امیدوار منتخب کریں گے۔
انتخابات کے پہلے مرحلے میں چیئرمین کی نشستوں کیلئے 15،وائس چیئرمین کیلئے سات اور جنرل کونسلر کی نشستوں پر 102 خواتین مردوں کے مد مقابل ہیں۔میٹروپولیٹن کارپوریشن کا سربراہ لارڈ میئرجبکہ میونسپل کارپوریشنز اور ضلع کونسلز کے سربراہ چیئرمین کہلائیں گے،یہ منتخب سربراہ اپنے اپنے اداروں میں بطور اسپیکر بھی فرائض انجام دیں گے،نئے قانون کے تحت ضلعی بلدیاتی ادارے مختلف امور پر قانون سازی کے بھی مجاز ہوں گے،ان نمائندوں کو ارکان اسمبلی کی نسبت زیادہ ترقیاتی فنڈز دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔
پہلے مرحلے میں پنجاب کے 12 اضلاع میں بلدیاتی الیکشن 31 اکتوبر کو ہورہے ہیں،12 بلدیاتی اداروں میں چیئرمین اور وائس چیئرمین کی نشست پر 16 امیدوار بلا مقابلہ منتخب ہو چکے جبکہ چھ ہزار 360 امیدوار میدان میں ہیں ، جنرل کونسلر کی نشست پر 758 بلا مقابلہ کامیاب قرار پاچکے ہیں جبکہ 33 ہزار 794 امیدواروں کے درمیان مقابلہ 31 اکتوبر کو ہوگا۔
بلدیاتی امیدواروں کا کہنا ہے کہ نئے نظام میں ان کے اختیارات پہلے سے کہیں زیادہ ہیں، اب وہ منتخب ہوکر بہتر انداز میں عوامی خدمت کر سکیں گے۔