22 اکتوبر ، 2015
لاہور.......بلدیاتی الیکشن کی گہماگہمی عروج پر پہنچ گئی۔ لاہور میں 31 اکتوبر کو پولنگ ہو گی۔لارڈ میئر کی پگ سر پہ سجانے کے لیے مسلم لیگ ن اور تحریک انصاف کے درمیان گھمسان کے رن کی توقع ہے۔
بلدیاتی الیکشن کیلئے امیدواروں کی تیاریاں عروج پر ہیں میئر لاہور کا تاج سر پہ سجانے کے لیے ،دونوں بڑی جماعتیں، مسلم لیگ ن اور تحریک انصاف سرگرم ہیں۔لاہور کی 274 یونین کونسلز میں 31 اکتوبر کو بلدیاتی امیدواروں کے چناؤ کے لیے ووٹنگ ہو گی۔مسلم لیگ ن نے 263 یونین کونسلز کے چیئرمین اور وائس چیئرمین میدان میں اتار دیئے۔حکمران جماعت میں بلدیاتی سطح پر دھڑے بندیوں کےباعث وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کےانتخابی حلقے پی پی 159 سے5یونین کونسلز، پی پی 161 اور پی پی 139 کی 6،6 یونین کونسلز کو اوپن چھوڑ دیا گیا۔
مسلم لیگ ن کی جانب سے لارڈ میئر لاہور کے مضبوط امیدوار خواجہ احمد حسان پہلے ہی یو سی 107 سے بلامقابلہ چیئرمین منتخب ہو چکے۔ الیکشن میں دو سابق ایم پی اے بھی حصہ لے رہے ہیں جبکہ وزیر اعظم نوازشریف کے کزن عارف حمید بٹ بھی ایک یوسی سے چیئرمین کے امیدوار ہیں۔بعض یونین کونسلز میں مسلم لیگ ن نے جماعت اسلامی کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ بھی کی ہے۔
دوسری جانب تحریک انصاف نے 266 یونین کونسلوں میں اپنے پینل اتار دیئے۔ پانچ یونین کونسلز میں پی ٹی آئی کو بھی جماعت اسلامی کی حمایت مل گئی۔40 یونین کونسلز میں جماعت اسلامی نے اپنے امیدوار پورے پینل کے ساتھ کھڑے کیے ہیں اور سینکڑوں آزاد امیدوار بھی میدان میں ہیں۔
تحریک انصاف ڈاکٹر یاسمین راشد اور میاں حماد اظہر میں سے کسی ایک کو لارڈ میئر بنانے پر غور کرتی رہی۔ تاہم انہوں نے کاغذات ہی جمع نہیں کرائے۔ اگر تحریک انصاف نے الیکشن میں اکثریت حاصل کی تو پی ٹی آئی کی جانب سے کسی اور چیئرمین کو لارڈ میئر کی پگ پہنائی جائے گی۔