27 اکتوبر ، 2015
پشاور.......زلزلہ کی تباہی ، بے سروسامانی ، اوراس پر شدید سردی ، ایک رات کھلے آسمان تلے گزارنے والے بہت سےمتاثرین آج رات آنے سے پہلے امداد پہنچنے کے منتظر ہیں ۔ وقت کے ساتھ سامنے آتی تباہی سے نمٹنے کی کوششیں بھی تیز ہوگئی ہیں ۔
زلزلہ کے بعد کل تک جو نظر آیا وہ ایک جھلک تھی ، آہستہ آہستہ نقصانات کی اصل تصویر نمایاں ہوتی جارہی ہے ، دور دراز علاقوں میں امدادی ٹیموں کے پہنچنے کے ساتھ جانی نقصان بڑھنے کی اطلاعات مل رہی ہیں ، جو پہلے ہی ڈھائی سو سے تجاوز کرچکا ، جن علاقوں میں زیادہ جانی نقصان ہوا ان میں شانگلہ ، سوات ، چترال ، تورغر ، خیبرایجنسی اور لوئر اوراپر دیر شامل ہیں ۔
پاک فوج کی امدادی ٹیمیں متحرک ہوچکی ہیں ، اور ان کی زیادہ توجہ ان علاقوں پر ہے جو بری طرح متاثر ہوئے ، ایسے علاقے جن تک زمینی راستوں سے رسائی ممکن نہیں ، پاک فوج کے جوان ہیلی کاپٹروں کی مدد سے امداد پہنچا رہےہیں اور وہاں سے زخمیوں کو واپس لے کر آئیں گے ۔ اب بھی سوات ، تیمر گرہ اور پشاور کے اسپتال زخمیوں کی بڑی تعداد موجود ہے ۔
زلزلہ سے اتنا وسیع علاقہ متاثر ہوا ہے کہ تیز ہوتی امدادی سرگرمیوں کے باجود پہاڑی علاقوں میں تمام متاثرین تک دن ڈھلنے سے پہلے پہلے رسائی ایک چیلنج ہے ، بہت سے بے گھر متاثرین پہلے ہی ایک رات کھلے آسمان تلے سردی جھیل چکے ، پہاڑی علاقوں میں برف باری اور کہیں بارش نے بھی زلزلہ متاثرین کو شدید مشکل سے دو چار کیا ہے۔